Maktaba Wahhabi

672 - 609
"جالست أصحاب محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم فوجدتّهم كالإخاذ۔يعني الغدير۔فالإخاذ يروي الرّجل،والإخاذ يروي الرّجلين،والإخاذ يروي العشرة،والإخاذ يروي المائة،والإخاذ لو نزل به أهل الأرض لأصدرهم"[1] کہ مجھے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کا شرف حاصل ہے۔صحابہ کرام ایک تالاب کی مانند تھے۔تالاب سے ایک آدمی بھی سیر ہو سکتا ہے،دو بھی،دس بھی اور سو بھی۔بعض تالاب ایسے ہوتے ہیں کہ اگر روئے زمین کے تمام لوگ پانی پینے آئیں تو سیر ہو کر جائیں۔ ابن قتیبہ رحمہ اللہ(276ھ)فرماتے ہیں: "إن العرب لا تستوي في المعرفة بجميع ما في القرآن من الغريب والمتشابه،بل إن بعضها يفضل في ذلك على بعض"[2] كہ قرآن کے غریب ومتشابہ کے علم ومعرفت میں سب عرب برابر نہیں ہو سکتے بلکہ اس ضمن میں ان کے درجات مختلف ہیں۔ مصادرِ تفسیر عہدِ نبوی وصحابہ میں عہدِ رسالت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں تفسیر کے مصادر چار تھے: 1۔ قرآنِ کریم 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 3۔ اجتہاد 4۔اہل کتاب(یہود ونصاریٰ)[3] 1۔قرآن كريم یہ امر کسی سے مخفی نہیں کہ قرآن کریم میں احکامات کو پھیر پھیر کر،مختلف انداز سے بار بار دُہرایا جاتا ہے،تاکہ مدّعا اچھی طرح واضح ہو جائے۔توحید ورسالت،حجیتِ قرآن،ایمان بالیوم الآخر جیسے عقیدے کے مسائل،معاملات اور قصص وغیرہ کو کبھی کسی طریقے سے اور کبھی کسی طریقے سے واضح کیا جاتا ہے۔ایک جگہ اجمال ہے تو دوسری جگہ تفصیل ہے،جو چیز ایک اعتبار سے مطلق ہے تو دوسری جگہ دوسرے پہلو سے مقید ہے۔ایک حکم ایک آیت میں عام ہے تو دوسری آیت میں خاص۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اللّٰهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ[4]
Flag Counter