Maktaba Wahhabi

995 - 609
لاحق نہیں ہوتی۔[1] جب صحیح احادیث سے قیامت والے دن رؤيتِ باری تعالیٰ ثابت ہے تو معلوم ہوا کہ مولانا کا یہ مؤقف ایک انفرادی اور جمہور اُمت سے ہٹا ہوا مؤقف ہے۔ 6۔تفسیر سورۂ عبس مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے سورۂ عبس کی ابتدائی آیات کی تفسیر میں بھی انفرادی مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس میں عتاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے کفار اور قریشِ مکہ کوہے۔نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی کوتاہی سرزَد نہیں ہوئی۔انہوں نے اپنے اس مؤقف کی تائید میں نظمِ قرآن او رلغتِ عرب کے ساتھ ساتھ اپنے دیگر نظائر قرآنی سےبھی استدلال کیا ہے کہ قرآنِ مجید تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اخلاقِ عالیہ پر فائز بتلاتا ہے۔پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ارتکاب سر زَد ہوا ہو؟ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’عقل و نقل کے تمام پہلوؤں سے یہ بحث طے پاچکی ہے کہ اللہ عزو جل نے ہمیشہ فرضِ رسالت کی ادائیگی کے لئے انہیں لوگوں کو چنا ہے جو اس کی مخلوق میں اخلاق وتقویٰ کے لحاظ سےنقطۂ کمال پر رہے،چنانچہ فرمایا ہے:﴿اللّٰهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ[2]کہ اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اپنی رسالت کا بوجھ کن پر ڈالے۔حضرت سرورِ کائنات کی نسبت فرمایا:﴿وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ[3] کہ بےشک تم ایک خلقِ عظیم پر ہو۔اس مضمون کی توضیح صحیحین کی ایک روایت سے بھی ہوتی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا اور بقیہ تمام مخلوق کو دوسرے پلڑے میں،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق پربھاری ثابت ہوئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب فرضِ رسالت کی ذمہ داریوں کےلئے عمل میں آیا۔ اس برگزیدگی کے بعد اللہ عزو جل انبیاء علیہم السلام کی تربیت فرماتا ہے،ان کو اپنے امر ونہی سے مطلع فرماتا ہے،اور جن چیزوں سے وہ ناواقف ہوتے ہیں ان کو انکی تعلیم دیتا ہے۔وہ ہر لمحہ اسکے اشاروں پر چلتے،اور اس کی نگاہوں میں رہتے ہیں،چنانچہ فرمایا:﴿فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا[4] كہ بے شک تو ہماری نگاہوں میں ہے۔دوسرے مقام پر فرمایا ہے:﴿إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا()لِيَعْلَمَ أَنْ قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَى كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا[5] کہ پس وہ ان کے آگے اور پیچھے پہرہ رکھتا ہے تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغام پہنچادئیے اور ان کے سارے معاملات اس کے احاطہ میں ہیں اور اس نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے۔‘‘[6]
Flag Counter