Maktaba Wahhabi

788 - 609
شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ[1] کہ جیسے کھیتی ہو جس نے نکالی اپنی سوئی،پھر اس کو سہارا دیا،پھر وہ سخت ہوئی،پھر وہ اپنے تنا پر کھڑی ہو گئی کسانوں کے دلوں کو موہتی ہو۔ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح اور نماز کا حکم اس موقع پر بھی دیا جاتا جب جھٹلانے والوں کی مخالفت کے نتیجہ میں آپ کو ملال ہوتا۔اس کا مقصد آنحضرت کی تسلی،صبر،تسکین اور اپنے موافق لوگوں کی طرف رجوع کرنے کی تلقین ہوتا۔متعدد سورتوں میں اس موقع و محل کی آیات آئی ہیں۔ سورۃ الاعلیٰ کے نزول کے زمانہ میں یہ دونوں حالتیں جمع ہو گئیں۔چنانچہ ہمیں ان سورتوں میں دو گروہوں کا ذکر ملتا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر اس چیز کا غلبہ تھا کہ مکزہبین سے صرف نظر کرتے ہوئےتلاوت قرآن اور نماز کے لئے اپنے آپ کو خالص کر لیں۔لہٰذا آپ کو دونوں کام جمع کرنے کا حکم دیا گیا،یعنی یہ کہ شکر ادا کرنے کے لئے تسبیح کریں،اللہ سے مدد طلب کریں اور لوگوں کو نصیحت بھی جاری رکھیں۔اللہ عزو جل نے اس سورت میں آپ کو تسلی دی کہ وہی ہادی اور کار ساز ہے جو تمہاری دعوت کو مقبول بنائے گا اور تمہارا کام آسان کردے گا،کیونکہ وہی ہے جو مخلوق کو اس کی تقدیر کی طرف لے جاتا ہے۔لوگوں میں سے بعض لوگ تمہاری یا ددهانی سے فائدہ اٹھائیں گے اور دوسرے اس سے پہلوتہی کریں گے۔پس تم اللہ کے شکر گزار بندے بن کر اپنے کام میں لگے رہو اور مخالفین کی مخالفت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی راہ پر چلتے رہو۔﴿فَذَكِّرْ إِنْ نَفَعَتِ الذِّكْرَى[2]کہ پس تم یا ددہانی کرا دو،تاکہ ياد دہانی کچھ نفع پہنچائے۔یعنی نہ ان کے پیچھے پڑو اور نہ انہیں بالکل چھوڑ دو۔کیونکہ یہ اپنے اپنے حالات کے مطابق ہدایت یا محرومی اور فلاح یا بد بختی کی راہ اختیار کریں گے۔ اس طرح جب تم آیات کے ایک مجموعے کو غیر مربوط دیکھو گے اور بار بار اس پر غور کرو گے تو رب کے فضل سے کئی حقائق تک رہنمائی پاؤ گے اور بالآخر وہ مجموعہ آیات ایک تصویر کی طرح اُبھر آئے گا۔تب اسکا نظام تمام اجزاء سے مطابقت رکھتا ہوا تم دیکھ سکو گے۔[3] 3۔نظم قرآن کا تفصیلی خاکہ مولانا نظم قرآن کے تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس طرح ایک سپہ سالار اپنی افواج کو مختلف ڈھنگ سے ترتیب دیتا ہے اور اس کی تدبیروں اور مصلحتوں کو صرف ماہرین فن ہی سمجھ سکتے ہیں،صرف فتح و غلبہ ہی سے اس کی مہارت فن کا اندازہ کر سکتے ہیں،اسی طرح قرآن مجید میں ایک ہی بات مختلف طریقوں سے کہی جاتی ہے اور صرف ماہرین بلاغت ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ان مختلف طریقوں میں الگ الگ کیا خوبیاں اور کیا بلاغتیں ہیں۔ ہمارے بعض مفسرین کے نزدیک اس کا مقصد قرآن کے اعجاز کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔لیکن میرے نزدیک اعجاز،قرآن کے
Flag Counter