Maktaba Wahhabi

823 - 609
ابولہب کے جواب میں نہیں بلکہ ایک ہونے والے واقعہ کی پیشین گوئی اور خبرہے۔‘‘ [1] جمہور مفسرین کا مؤقف جمہور مفسرین کے نزدیک یہ سورت ابتدائے بعثت کے موقع پر نازل ہوئی ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائل قریش کو صفا پہاڑی پر بلا کر توحیدکا پیغام دیا تو ابولہب نے کہا:"تبّا لك ألهذا جمعتنا" تو اللہ عزو جل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا غم ہلکا کرنے کے لئے اس کے جواب میں یہ سورت نازل فرمائی،جس میں ابولہب کی سخت کلامی کی مذمت کی گئی ہے۔بطور نمونہ چند معروف تفاسیر ملاحظہ فرمائیں۔ 1۔ امام طبری رحمہ اللہ اس سورۃ مبارکہ کی تفسیر میں متعدد روایات نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: خسرت يدا أبي لهب وخسر هو،وإنما عنى بقوله﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّتبّ عمله،وكان بعض أهل العربية يقول:﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّقوله:دعاء عليه من اللّٰه کہ ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود خاک آلود ہوا۔اللہ عزو جل کے اس قول﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ﴾سے مراد اس کے عمل کی تباہی و بربادی ہے۔بعض اہل عرب کہتے تھے کہ اس آیت مبارکہ﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ﴾میں اللہ عزو جل کی طرف سے اس کے خلاف بددعا ہے۔[2] امام طبری رحمہ اللہ اس سورۃ مبارکہ کے شان نزول میں متعدد روایات نقل کرتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور قریش مکہ کو پکارا:جب قریش کے لوگ جمع ہوگئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَرَأَیْتَکُمْ إِنْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصْبِحُکُمْ أَوْ مُمسِیکُمْ أَمَا کُنْتُمْ تُصَدِّقُونَنِی))کہ تمہارا کیاخیال ہے کہ اگر میں تمہیں خبردوں کہ تمہارا دشمن صبح یا شام کو تم پرحملہ کرنے والا ہےتو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ انہوں نے کہا:کیوں نہیں!تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں تمہیں اس سے بھی سخت عذاب سےڈرانے والا ہوں۔کہہ دو اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں۔کامیاب ہوجاؤ گے۔عرب و عجم کے مالک بن جاؤ گے۔یہ سن کر ابولہب بولا"تبّا لك ألهذا دعوتنا وجمعتنا." کہ تیرے لئے ہلاکت ہو،کیا تو نے اس لئے ہمیں بلایا تھا اور جمع کیا تھا۔چنانچہ اللہ عزو جل نے ابولہب کے جواب میں یہ سورت﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ﴾نازل فرما دی۔[3] گویا کہ امام طبری رحمہ اللہ کے نزدیک یہ سورت ابولہب کے جواب اور مذمت میں اتری ہے اور یہ اس کے خلاف بددعا ہے۔
Flag Counter