Maktaba Wahhabi

696 - 609
کی طرح فامْضُوا إلى ذکر اللّٰه پڑھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے كہ اگر ا س میں﴿فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾کے علاوہ کوئی دوسری قراءت نہ ہوتی تو میں ا س قدر دوڑکرجاتاکہ میر ی چادر نیچے گرجاتی۔‘‘[1] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا قراء ت شاذہ سے مذكوره مسئلہ کا استنباط کرنا اس کی حجیت کی دلیل ہے۔ امثلہ تفسیر قرآن بذریعہ قراءاتِ متواترہ 1۔ ﴿مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً[2] اس آیت میں کلمہ فیضعفه میں چار قراءتیں ہیں: فَيُضَعِّفُهُ(امام ابن کثیر،ابوجعفر رحمہما اللہ)2۔فَيُضَعِّفَهُ(امام ابن عامر،امام یعقوب رحمہما اللہ)3۔فَيُضٰعِفَهُ(امام عاصم)4۔فَيُضٰعِفُهُ(امام نافع،ابوعمروبصری،حمزہ،کسائی)[3] امام ابن الجوزی رحمہ اللہ(597ھ)فرماتے ہیں: "معنی ضاعف وضعّف واحد،والمضاعفة الزيادة على الشيء حتی یصیر مثلین أو أ کثر"[4] کہ ضاعف اور ضعّف کامعنی ایک ہی ہے،اورمضاعفہ کسی چیز پر زیادتی اور اتنے اضافہ کا نام ہے،جس سے وہ دوگنی یا اس سے بھی زیادہ ہو جائے۔ محمد ثناء اللہ مظہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اور تشدید اس میں تکثیر کیلئے ہے ...اور مفاعلہ مبالغہ کیلئے ہے۔‘‘[5] خلاصہ یہ کہ ان دونوں قرا ء توں کوسامنے رکھ کر یہ سمجھ میں آتا ہے کہ و ہ شخص جو اللہ کیلئے اس قرض والے کام کو اخلاصِ نیت کے ساتھ کرتا ہے اس کا اجر اور بدلہ کسی اعتبار سے بھی کم نہیں ہو گا۔اس میں کثرت بھی دو اعتبار سے ہو گی اور اس میں برکت بھی ہوگی۔گویا یہ دونوں قراء تیں معنی کے اندر مزید وسعت پیدا کر رہی ہیں۔ 2۔ ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ[6] اس آیتِ کریمہ میں لفظ﴿فَتَبَیَّنُوا﴾میں دو متواتر قراءتیں ہیں:فَتَثَبَّتُوا(امام حمزہ،کسائی اور خلف)اور فَتَبَیَّنُوا
Flag Counter