Maktaba Wahhabi

692 - 609
خود فرمایا:﴿النَّجْمُ الثَّاقِبُ[1]کہ چمکدار ستارہ ہے۔اسی طرح الحاقة،القارعة،الحطمة وغیرہ کلمات ہیں۔ تفسیر قرآن بذریعہ قراءاتِ قرآنیہ اُمت کی آسانی اور قرآنِ کریم کے مفاہیم کی فہمائش کی خاطر اللہ ربّ العزت نے قرآن مجید کو سبعہ احرف کا لبادہ اوڑھا کر زینتِ کائنات بنایا،جو ان دونوں میدانوں میں اپنی پوری آب و تاب کےساتھ جلوہ آفرین ہیں۔مفسرین کلام الٰہی نے قرآن فہمی میں قراءات سے بے بہا مشکل مسائل کی تحلیل و تاویل میں مدد لی ہے اور ہر ایک نے اپنی بساط کے مطابق نکتہ سنجیاں کی ہیں۔آئندہ سطور میں ان تفسیری امثلہ کے علاوہ قراء ات کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ قراء ات کی تعریف بدر الدین زرکشی رحمہ اللہ قراء ات کی تعریف میں رقمطراز ہیں۔ "اختلاف الفاظ الوحي في الحروف وکیفیته من تخفیف وتشدید وغيرها"[2] کہ الفاظِ وحی کےحروف اوران کی کیفیات مثلاً تخفیف،تشدید وغیرہ میں اختلاف کو قراء ت کہتے ہیں۔ ابن جزری رحمہ اللہ(833ھ)فرماتے ہیں: "القراء ات علم بکیفية أداء کلمات القرآن واختلافها بعزو الناقلة"[3] کہ قراء ات وه علم ہے جس میں کلماتِ قرآنیہ کے اَداء کی کیفیت اوران كا اختلاف ناقل کی نسبت سے معلوم کیا جائے۔ قراء ات کے اختلاف کی حقیقت قراء ت کا اختلاف تنوع اور تغایر کی قسم سے ہوتا ہے،تضاد وتناقض کے قبیل سے نہیں۔یعنی قراء ت سے طرح طرح کے معانی سامنے آتے ہیں جو ایک دوسرے سے الگ ہونے کے باوجود باہم متضاد اور مخالف نہیں ہوتے،کیونکہ کتاب اللہ میں تضاد محال ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا[4] کہ اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف سے ہوتا تو اس میں اختلافِ کثیرہوتا۔ چنانچہ ناممکن ہے کہ ایک قراء ت میں امر ہو اوردوسری میں نہی ہو یا کسی طرح کا تعارض ہو۔ ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تمام قراء توں کے اختلاف میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مصداق کے اعتبار سے اختلاف
Flag Counter