Maktaba Wahhabi

377 - 411
کتاب اللہ کی پیروی کرنے کے ان خرافات باتوں کے پیچھے پڑگئے جن کو گمراہ کرنے والے بد عقیدہ بد اعمال لوگ سلیمان علیہ السلام کے زمانہ حکومت میں بطور وظیفہ اور بطور جھاڑ پھونک پڑھا کرتے تھے جس میں کفریات بھرے ہوتے تھے۔ سلیمان کانام سن کر یہ خیال پیدا نہ ہو کہ سلیمان بھی ان کفریات کا قائل ہوگیا، نہیں سلیمان نے کفر کاکام نہ کیا تھا لیکن گمراہ کنندوں نے جن کے بڑے ہاروت وماروت[1] وغیرہ تھے انہوں نے کفر اختیارکیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور مشہور کرتے تھے کہ یہ علم سحر عراق کے مشہور شہر بابل میں دو فرشتے لائے تھے یعنی علم شریعت کی طرح یہ بھی منزل من اللہ ہے حالانکہ وہ سحر بابل میں دوفرشتوں پر نہیں اترا تھا۔ بلکہ بغرض ترویج وہ ایسا کہتے تھے اورکسی شاگرد کو جادو نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ میاں ہم تو اس خرافاتی علم کی وجہ سے مبتلاء معصیت ہیں تو اس علم کو سیکھ کر کافرمت ہو۔ یہ کہنا ان کا بھی بغرض مزید اپنا اعتقاد جمانے کے لئے تھا تاکہ لوگ سمجھیں کہ پیر جی کو ذرہ بھی غرور نہیں۔ بس وہ لوگ ان سے وہ تعویذی علم سیکھتے جس سے وہ مرد اور عورت میں جدائی کرادیتے۔ یعنی اوباش لوگ اپنی شہوانی اغراض پوری کرنے کو ان شیاطین سے استمداد کرتے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ جس کسی کو ضرر دیتے وہ اذن الٰہی سے دیتے تھے یعنی اس کے قانون قدرت کے ماتحت دیتے تھے خود موجد ضرر نہ تھے جیسے کوئی زہرکسی کو کھلادے تو اس کا ضرر بھی قانون قدرت کے ماتحت ہوتا ہے مگر فاعل ضرور مجرم ہوتا ہے، اسی طرح یہ لوگ مبتلا گناہ ہوتے تھے، لیکن ضرر ان کلمات خبیثہ کا ماتحت قدرت ہوتا تھا وہ لوگ ان سے (ایسا علم) سیکھتے جو ان کو ضرردے اور نفع نہ دے۔ حالانکہ جان
Flag Counter