Maktaba Wahhabi

55 - 411
قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا پر تیرے عہد سے پہلے تو یہ دستور نہ تھا ’’قادیانی تفسیر کو دیکھ کر مؤلف اور اس کے اعوان و انصار کی نسبت صحیح رائے قائم ہوسکتی ہے۔ اس لیے میرے دل میں ڈالا گیا کہ تفسیر بالرائے کی جلد ثانی کا انتظار نہ کیا جائے، بلکہ بطور نمونہ چند اغلاط کا ایک رسالہ لکھا جائے۔‘‘ اس تفسیر کے ساتھ میاں محمود کا یہ چیلنج تھا کہ ’’میں قرآنی علوم کا ایسا ماہر ہوں کہ ہر مخالف کو ساکت کر سکتا ہوں۔‘‘ (قادیانی تفسیر کبیر، ص: 516) مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ان کے اس دعویٰ کی تنقید کے لیے یہ رسالہ لکھا گیا ہے۔‘‘ (بطش قدیر، ص: 16) یہ رسالہ پہلی بار مطبع ثنائی امرتسر سے 1941ء میں چونتیس (34) صفحات میں شائع ہوا۔ حصہ دوم کا اعلان ہفت روزہ اہلحدیث امرتسر (20 ربیع الاخریٰ 1366ھ) میں شائع ہوا تھا لیکن افسوس کہ وہ کتاب منظر عام پر نہ آسکی اور 1947ء کے فسادات میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کا کتب خانہ نذر آتش ہوگیا۔ 22۔ تفسیر نویسی کا چیلنج اور فرار: 1925ء میں خلیفۂ قادیان مرزا محمود نے علمائے دیوبند کو تفسیر نویسی کا چیلنج دیا تھا، لیکن علمائے دیوبند میں سے کسی نے چیلنج قبول نہیں کیا، جب مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے حلقۂ دیوبند میں خاموشی دیکھی تو چیلنج کو قبول کر لیا لیکن آپ کا نام سن کر مرزا محمود قادیانی نے راہ فرار اختیار کی۔ اس رسالہ میں یہی تفصیلات جمع کی گئی ہیں۔ (جماعت اہلحدیث کی تصنیفی خدمات، ص: 723، 724، تذکرۂ ابو الوفا ، ص: 122)
Flag Counter