Maktaba Wahhabi

149 - 411
اس کے بعدپادری صاحب نے چند لفظوں کی تشریح کر کے اپنے مطلب کی بات یہ کہی ہے۔ مسلمانوں کا ایمان بلا عمل: ’’پس متقی کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ تورات اور انجیل اور زبور اور دیگر صحفِ انبیاء پر ویساہی ایمان لائے جیسا کہ قرآن پر لاتا ہے۔ مسلمان بظاہر تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کتابوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں وہ کتب سابقہ پر ایمان نہیں رکھتے۔ کیونکہ ایمان میں تین باتیں شامل ہیں جن کا ذکر میں نے لفظ ’’ایمان‘‘ کی تفسیر میں مفصل کیا ہے، یعنی 1زبان سے اقرار۔ 2دل سے تصدیق۔ 3اعضاء سے عمل۔ مسلمان کتب مقدسہ کے متعلق پہلی دو باتوں پر تو عمل کرتے ہیں لیکن تیسری بات پر عمل نہیں کرتے۔ یعنی کتب مقدسہ کے اوامر اور نواہی پر عمل نہیں کرتے۔ اس لیے اس قسم کے مسلمان متقین کی جماعت سے خارج ہیں۔‘‘ (ص: 38) برہان: یہی ایک مقام ہے جس میں فریقین کے ایمان کا امتحان ہے اورہوگا کہ دلائل کی حیثیت سے کون صحیح کہتا ہے؟ پس انصاف سے سنیے! اس آیت میں {مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ} آیا ہے۔ جس کے معنی ہیں: ’’جو کلام مجھ سے پہلے اُترا وہ بھی ماننے کے لائق ہے‘‘۔ مگر یہ لفظ اپنا مفہوم بتانے میں مجمل ہے۔ اس کی تفصیل یا تشریح دوسری آیت میں یوں ملتی ہے: { قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ اِلٰٓی اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَ
Flag Counter