Maktaba Wahhabi

164 - 411
جائیں اور اللہ مومنوں کافروں سب کو گھیرے ہوئے ہے اس کے احاطہ قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہوسکتی ۔ مطلب اس مثال کا یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ہوا و ہوس میں گرفتار ہیں۔ مجلس نبوی میں برق ہدایت کی روشنی ان پر چمکتی ہے تو یہ لوگ اس سے اپنی اعتقادی موت جان کر اس سے بے التفاتی اور روگردانی کرتے ہیں کیونکہ برق نبوی ایسی ہے کہ فوراً ان کی بینائی کو اچک لے یعنی ان کے سابقہ عقائد پر اثر کرے جب کبھی ان پر روشنی ہوتی ہے تو اُس میں چند قدم چلتے ہیں اور جب ان پر نفسانی ظلمت سے اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں یہ سب اُن کی نفسیات کی کیفیات ہیں یہ لوگ ہدایت الٰہیہ ؔ کے متعلق آنکھوں اور کانوں سے کام نہیں لیتے خدا چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں جڑ سے برباد کردے یعنی قوت بینائی اور شنوائی بند کردے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر کام پر قادر ہے۔‘‘ نوٹ: یہ مثالیں کچھ ایسی نہیں جو اُسی زمانہ کے منافقوں سے مخصوص ہوں بلکہ آج کل بھی ان کا صدق بحال ہے۔ ناظرین کرام! آپ کو ایسے مواقع دیکھنے کو ملے ہونگے ۔ کئی لوگ ایسے ہیں جو وعظ کی مجلس میں اثر قبول کرتے بلکہ روتے ہیں مگر وہاں سے نکل کر سب بھول جاتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی نفسانی ہوا وہوس سے مغلوب کسی موقع مجلسِ وعظ میں اگر پھنس جائیں تو ایسے غافل بیٹھتے ہیں گویا وہ چاہتے نہیں کہ کوئی کلمہ خیر اُن کے کانوں میں آئے۔ اس لیے یہ دونوں مثالیں آج بھی مختلف انسانوں پر صادق ہیں۔ اللہ اعلم {یُخٰدِعُوْنَ} کے متعلق ایک سوال: پادری صاحب نے {یُخٰدِعُوْنَ} کے متعلق ایک سوال تفسیر کبیر سے نقل کیا ہے جو یہ ہے: ’’امام فخرالدین رازی لکھتے ہیں کہ بعض لوگوں کو اس موقع میں اس لفظ کے
Flag Counter