Maktaba Wahhabi

371 - 411
’’اور کفران نعمت سراسر گناہ ہے اس لئے ہم موت کی تمنا نہیں کرسکتے۔‘‘(حوالہ مذکور) برہان: تورات کے جس حوالے کا ذکر آپ نے کیا ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ان کو پیدا کیا اور خدا نے ان کو برکت دی اور خدا نے انھیں کہا کہ پھلو اور بڑھو اورزمین کو معمور کرو‘‘ الخ (پیدائش 1 :28) اس حوالے میں موت مانگنے سے منع نہیں کیا گیا بلکہ ایک عام انسانی حالت کا ذکر ہے۔ برخلاف اس کے مسلمانوں کو تمنائے موت سے صاف الفاظ میں منع فرمایا گیا۔ چنانچہ حدیث صحیح کے الفاظ یہ ہیں: ’’قال رسول اللّٰه ﷺ: لایتمنی أحدکم الموت، ولا یدع بہ من قبل أن یأتیہ، إنہ إذا مات انقطع عملہ، وإنہ لا یزید المؤمن عمرہ إلا خیرا‘‘[1](مسلم و مشکوۃ باب تمني الموت) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی تم میں سے موت کی تمنا نہ کیا کرے، نہ موت کی دعا کیا کرے ،پہلے اس سے کہ اس کو آئے، انسان جب مرجاتا ہے ا س کی امید منقطع ہوجاتی ہے اور مومن کی عمر ہر حال میں اس کو خیر میں زیادہ کرتی ہے۔‘‘ پادری صاحب! انصاف سے دونوں عبارتوں کو سامنے رکھ کر غور کریں کہ تمنائے موت سے روکنے میں کون سی عبارت صریح بلکہ اصرح ہے؟ پھر آپ کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ یہودی مسلمان کو کہے تو مسلمان جواب نہ دے سکے؟ نظرثانی: یہ ساری بحث اس صورت میں ہے کہ آیت کے معنی وہ کیے جائیں جو عام
Flag Counter