Maktaba Wahhabi

220 - 411
اس کی وہ عجیب کایا پلٹ کرنے والی طاقت ہے جو اس کے کام سے ظاہر ہوئی۔ اور یہی وہ خصوصیت ہے کہ جس کی مدعی خود یہ پاک کتاب اپنے آغاز ہی میں ہے۔ یہ کتاب اس میں کوئی شک نہیں یہ ہدایت ہے متقیوں کے لیے۔‘‘ (ص:75) یہ قول ہمارا مؤید ہے۔ ان دونوں صاحبوں نے قرآن شریف کو اعلی درجہ کا فصیح و بلیغ مانا ہے۔ رہا اصل مسئلہ کہ تحدی (چیلنج) کس میں ہے؟ اس کا ثبوت ہم بشہادت قرآن پہلے نمبروں میں دے چکے ہیں۔[1] فتذکر۔ مولوی محمد علی صاحب نے جو قرآن مجید کی کشش کا ذکر کیا ہے سونے سے لکھنے کے قابل ہے۔ جو لوگ ذوق سلیم کے ساتھ قرآن مجید کو پڑھتے ہیں وجد میں قرآن کو مخاطب کرکے ان کی زبان سے نکل جاتا ہے کیا جانے تجھ میں کیا ہے کہ لوٹے ہے تجھ پہ جی یوں اور کیا جہان میں کوئی حسیں نہیں مرزا صاحب قادیانی کا قول پہلے نقل ہو چکا ہے۔ مولوی عبداللہ چکڑالوی کا قول نہ آپ کو مفید نہ ہمیں مضر، نہ قابل ذکر نہ لائق فہم۔ قرآن اور بائیل: پادری صاحب جو اس بات پر زور دے رہے تھے کہ قرآن مجید کا چیلنج تعلیم کی حیثیت سے ہے، اس میں ان کی ذاتی غرض تھی۔ چنانچہ اُنہوں نے اس کو ظاہر کردیا۔ یعنی تعلیم کے لحاظ سے بائیل اصل ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’قرآن شریف میں کوئی ہدایت کی بات ایسی نہیں ہے جو الکتاب بائبل سے ماخوذ نہ ہو۔‘‘ (ص:76)
Flag Counter