Maktaba Wahhabi

182 - 411
کی قدرت میں نہ تھا یاقدرت کا ملہ نے ان پر تصرف کر کے روک رکھاتھا؟ بے شک یہ دونوں قول علمائِ اسلام کے ہیں۔ حافظ ابن حزم جیسے محدث متکلم دوسرے قول کی طرف گئے ہیں۔ تحدی کے موقع پر فرمان خداوندی {لَنْ تَفْعَلُوْا} سے اس گروہ نے استدلال کیاہے۔ کچھ بھی ہو بہرحال اعجاز کے دونوں فریق قائل ہیں۔ مخالفات فصاحت: پادری صاحب نے چند مثالیں قرآن مجید کی خلاف فصاحت بتائی ہیں جو دراصل ان کی ایجاد نہیں بلکہ علم نحو اور علم معانی کی کتابوں میں اُن پر بحث آئی ہے۔ مگر بحث کرکے ان کو رد کر دیا ہے۔ پادری صاحب نے فصاحت کی تعریف میں کتاب ’’مختصر معانی‘‘ کی عبارت نقل کرکے ترجمہ کیا ہے جو یہ ہے: ’’کلام فصیح وہ ہے جو ضعف تالیف اور تنافر کلمات اور تعقید سے پاک ہو۔ ضعف تالیف کے معنی یہ ہیں کہ کلام کی تالیف نحو کے قانون کے بر خلاف ہو، مثلاً ضمیر کو مرجع سے پہلے لے آنا، مثلاً ’’ضرب غلامہ زیدا‘‘ میں۔ تنافر کے یہ معنی ہیں کلمات زبان پر بھاری ہوں۔ مثلاً اس شعر میں کہ ’’ولیس قرب قبرحرب قبر‘‘ یعنی حرب کی قبر کے پاس کوئی اور قبر نہیں ہے۔ تعقید کے یہ معنی ہیں کہ کلام کسی نقص کی وجہ سے اپنے مقصد پر صاف دلالت نہ کرے۔‘‘ (ص: 65) برہان: بے شک یہ حوالہ صحیح ہے مگر ہمیں مضر نہیں۔ آپ نے اس تعریف پر نتیجہ نکالا ہے کہ قرآن مجید پانچ وجہ سے فصاحت کے خلاف ہے۔ قرآن میں ضعف تالیف کا اعتراض: چنانچہ لکھا ہے:
Flag Counter