Maktaba Wahhabi

374 - 411
تھے۔ لیکن ظہور معجزات کی وجہ سے یہ اوصاف موکد ہو گئے۔ لہٰذا خدا نے ان کی مذمت کی۔‘‘ (تفسیر کبیر جلد اول ص:406) (ایضا سلطان ص:416) برہان: ’’معرفت‘‘ کا مفہوم کلی مشکک ہے جس کا ادنیٰ درجہ مجمل علم سے حاصل ہوسکتا ہے۔ مگر امام ممدوح کی نظیر اس کے فرد کامل پر ہے اس لیے انھوں نے مجمل اخبار کے ساتھ معجزات کو بھی ملحق کردیا۔ ورنہ ادنیٰ معرفت کے لیے مجمل پیش گوئی کافی ہے۔ سوال: مسیحی لوگ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح بزبان حضرت موسیٰ علیہ السلام ، مسیح موعود تھے۔ وہی سوال جو امام رازی کی عبارت سے آپ نے نقل کیا ہے یہاں بھی چسپاں کرکے جواب دیجیے تاکہ مقابلہ کیا جائے کہ آپ کا جواب زور دار ہے یا امام موصوف کا؟ مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے آئینہ دیکھیے گا ذرہ دیکھ بھال کر ناقص تحقیق: ہماری تحقیق ناقص جو امام ممدوح کی تحقیق سے الگ ہے یہ ہے کہ {مَا عَرَفُوْا} سے مراد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بلکہ اس سے مراد قرآن مجید ہے۔ کیونکہ {لَمَّا جَآئَ ھُمْ کِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ} کی جزاء مذکور نہیں۔ {وَکَانُوْا} درمیان میں بطور جملہ معترضہ کے آگیا ہے اس لیے دوبارہ اسی شرط کو بالفاظ دیگر اعادہ کرکے {فَلَمَّا جَآئَ ھُمْ مَّا عَرَفُوْا} فرمایا اور {کَفَرُوْا} کو ان دونوں کی جزا بنا دیا۔ پس اب مضمون ہی الگ ہوگیا۔ یعنی یہودیوں نے کلام اللہ کو پہچان کر اس کا انکار کردیا۔ یہ معنی کئی ایک آیات سے مؤیّد ہیں۔ فاندفع ما أورد
Flag Counter