Maktaba Wahhabi

120 - 411
کہ یہ مطلب کلام الٰہی میں واضح و ثابت ہوا ہے۔ اور خدا کے کلام سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ مسیح میں الوہیت و بشریت کا مل جانا خدا کے ایک ارادۂ عظیم پورا ہونے کے لیے واقع ہوا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ اسی وسیلہ سے آدمی ہلاکت ابدی سے بچیں اور خدا کے مقرب ہو کر نیک بختی ابدی کے مالک بنیں۔‘‘ (میزان الحق ص: 149تا 151) اسیؔ کے ساتھ مندرجہ ذیل عبارت ملالیں: ’’انجیل کے ان مقامات سے صاف ظاہر و یقین ہے کہ یسوع مسیح صرف تعظیم کی راہ سے خدا کا بیٹا نہیں کہلاتا بلکہ فی الحقیقت الوہیت کے مرتبہ میں ہے اور صفات الوہیت اُس میں پائی جاتی ہیں اور وہ خدا کے ساتھ ایک ہے اور خود خدا ہے۔‘‘ (میزان الحق ص:146 مطبوعہ1892ء ؁) پادری صاحب! مسیح کو خدا کہنا عقل سے باہر ہے یا عقل کے خلاف ہے؟ اور سنیے! جس اخبار ’’نور افشاں‘‘ کے پادری پال صاحب آج کل ذمہ دار مدیر ہیں، اُسی میں ایک دفعہ تثلیث کی تصویر چھپی تھی جو ہو بہو ہم نقل کرتے ہیں۔ ’’مسئلہ تثلیث پر چند خیالات‘‘ ’’ہمارے قابل داد و قابل فخر مسیحی بزرگوں اور علما نے مسئلہ تثلیث کو منطقانہ و فلسفانہ طور پر نہایت خوبی کے ساتھ ثابت کر کے دنیا کے روبروپیش کردیا ہے۔ مگر اُن کی پُرزور فلسفانہ تقریر کے سمجھنے میں اکثر لوگ قاصر ہیں۔ لہٰذا مسئلہ تثلیث ذیل کی عبارت میں بہت سادہ و صاف الفاظ میں تحریر کرکے امید کی جاتی ہے کہ عام فہم صاحبان اس کو بخوبی سمجھ کر فائدہ اُٹھائیں گے۔ ٭ ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا ور کلام خدا تھا۔ یوحنا پہلا باب پہلی
Flag Counter