Maktaba Wahhabi

403 - 411
قرآن مجید چونکہ دونوں گروہوں کو راہ راست پر لانے کے لیے نازل ہوا تھا، اس لیے ضروری تھا کہ ہر دوفریق کی غلطی کا اظہار کرکے دونوں کی راہ نمائی کرتا۔ اس لیے اگرایک جگہ یوں کہتا ہے: { لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ} [المائدۃ: 72] ’’جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے وہ کافر ہیں۔‘‘ تو دوسری جگہ فرماتا ہے: { اِِنْ ھُوَ اِِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیْہِ وَجَعَلْنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِیْٓ اِِسْرَآئِیْلَ} [الزخرف: 59] ’’وہ مسیح ہمارا بندہ تھا ہم نے اس پر انعام کئے اور اس کو بنی اسرائیل کے لیے ہادی بنایا۔‘‘ پادری صاحب نے یہودیوں کی قساوت قلبی پر افسوس کیا ہے کہ انہوں نے صحف مطہرہ کی شہادت کو نہیں مانا ۔ کاش پادری صاحب صحف مطہرہ کی شہادت پیش کرکے ناظرین کو فائدہ پہنچاتے۔ ہم تو سارے صحف مطہرہ میں ایک فقرہ بھی مسیحیوں کی تائید میں نہیں پاتے جس سے عیسائیوں کا عقیدہ بابت یسوع مسیح ثابت ہو سکے۔ ایک ضروری بات: ہم پادری سلطان محمد خان صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ موقع پاکر صحف مطہرہ کی شہادات ناظرین تک پہنچائیں مگر وہی نہ ہوں جو پادری فنڈر اور پادری عماد الدین لکھ گئے ہیں۔ جن کی بابت یہ کہنا بجا ہے کہ {لاَ یُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ} [الغاشیۃ: 7]
Flag Counter