Maktaba Wahhabi

126 - 411
اوصاف داخل فی الذات کیسے جمع ہوسکتے ہیں؟ پادری صاحب! جمع ضدین بیرون عقل نہیں بلکہ خلاف عقل ہے۔ کوئی شخص آن واحد میں رات اور دن کے وجود کا اعتقاد رکھے اور کہے کہ یہ عقیدہ عقل سے باہر ہے۔ تو کہا جائے گا سخن شناس نئی دلبرا خطا اینجاست[1] اسی لیے سچے رسول کی ایک حدیث ہے جس کا ترجمہ حالی مرحوم نے یوں کیا ہے نصاریٰ نے جس طرح کھایا ہے دھوکہ کہ سمجھے ہیں عیسیٰ کو بیٹا خدا کا مجھے تم سمجھنا نہ زنہار ایسا مری حد سے رتبہ بڑھانا نہ میرا سب انساں ہیں واں جس طرح سر فگندہ اُسی طرح ہوں میں بھی اک اُس کا بندہ ذٰلک الکتاب: پادری صاحب کی تفسیر نویسی سے غرض ہی یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے خود اسلامی لباس اتار کر مسیحی لباس پہن رکھا ہے، قرآن مجید بھی اسلامی لباس اتار کر عیسائی لباس پہن لے: { وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ کَمَا کَفَرُوْا فَتَکُوْنُوْنَ سَوَآئً} [النسائی: 89] ہم مانتے ہیں کہ کتب نحو میں لکھا ہے کہ ’’ذٰلک‘‘ بعید کے لیے ہے۔ مگر قرآن مجید کی اصطلاح میں بہت جگہ ’’ذٰلک‘‘ ایسے مواضع میں آیاہے کہ وہاں بعید کے معنی نہیں ہوسکتے ۔ چنانچہ ارشاد ہے:
Flag Counter