تک کہ تو ہی ان کے غلط مذہب کا پیرو بنے پس تو ان سے کہہ دے کہ ہدایت تو اصل وہی ہے جو اللہ کے ہاں سے ہونہ کہ تمہاری زٹلیات کہ خدا نے اولاد بنائی اور اپنے بیٹے کو کفارہ کیا وغیر ذلک من الخرافات۔ ایسے ہی لوگوں کی چال سے ہوشیار رہو اور اگر تو بھی فرضاً بعد پہنچنے علم یقینی کے ان کی خواہش کے پیچھے چلا تو بس تیری بھی خیر نہیں۔ سخت بلا میں تو مبتلا ہوگاتو اللہ کے ہاتھ سے چھڑانے والا نہ کوئی تیرا حمایتی ہوگا نہ مددگار جو اس کی پکڑ سے چھڑا لے تجھے۔ ان کے انکار سے کیوںملال ہوتا ہے تیرے تابع تو ایسے لوگ ہیں جن کو ہم نے کتاب (قرآن) دی ہے وے اس کو پڑھتے ہیں جیسا پڑھنا چاہئے۔ یہی لوگ اس کو مانتے ہیں اور جو لوگ اس سے انکاری ہیں قیامت میں وہی ٹوٹا پاویں گے۔ کیا ایسے عنادی بھی ا س قابل ہیں کہ تو ان کو خوش کرنے کی فکر کرے، ہرگز نہیں۔ خاص کر یہودی تو ایسی نرمی اورمداہنت سے زیادہ بگڑتے ہیں، میں (خدا) نے جس قدر ان پر احسان کئے سب کو بھلائے بیٹھے ہیں۔ ‘‘
برہان:
پادری صاحب نے اس رکوع کے ترجمے میں مندرجہ ذیل غلطیاں کی ہیں:
1۔ ’’یہود کہتے ہیں نصاریٰ کے دین میں کچھ بھی صداقت نہیں۔‘‘
یہ ترجمہ اصل الفاظ کا نہیں بلکہ نصاریٰ کو دین سے الگ کیا گیاہے۔ کسی بے عمل مسلمان کو کہا جائے کہ دینی حیثیت سے کسی بات میں نہیں ہے تو ایسا کہنے سے اس کی بے دینی کا ثبوت ہے نہ کہ دین اسلام کی تکذیب ۔ قرآن مجید میں دوسری جگہ ہمارے دعوے کا ثبوت ملتا ہے جہاں ارشاد ہے:
{ قُلْ یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لَسْتُمْ عَلٰی شَیْئٍ حَتّٰی تُقِیْمُوا التَّوْرٰۃَ وَ
|