Maktaba Wahhabi

295 - 411
مذہبی صورت میں شرک اور ارتداد تھا، سیاسی حیثیت میں بغاوت، پھر ایسے لوگوں کے قتل کی تاویل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ قریۃ سے مراد: مرقومہ رکو ع کی آیت {ھٰذِہِ الْقَرْیَۃَ} میں جس قریہ کا ذکر ہے مفسرین قرآن نے عموماً اس سے بیت المقدس سمجھا ہے۔ پادری صاحب اس سے مراد ایک اور قصبہ (یریحو) بتاتے ہیں اور اس کو بائبل کے حوالے سے مؤید کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں {ادْخُلُوْا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَۃَ الَّتِیْ کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ} آیا ہے۔ ممکن ہے یریحو ارض مقدسہ میں ہو جیسے فیض آباد اودھ میں اور مظفر گڑھ وغیرہ پنجاب میں ہیں، اس لیے ہمارے خیال میں یہ اختلاف چنداں قابل اعتنا نہیں۔ {حِطَّۃٌ} کی تفسیر: ہاں پادری صاحب نے چلتے چلتے بطور الزام لفظ {حِطَّۃٌ} پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ چنانچہ آپ لکھتے ہیں: ’’یہ لفظ عربی ہے اور بنی اسرائیل عربی نہیں بولتے تھے، اس طرح لفظ ’’حنطۃ‘‘ بھی عربی ہے، پھر بنی اسرائیل کو اس لفظ سے خطاب کیوں کیا گیا اور انھوں نے ’’حنطۃ‘‘ کیسے کہا۔‘‘ (ص: 233) ہم حیران ہیں پادری صاحب کو ایک لفظ پر توجہ ہوگئی مگر یہ خیال نہ آیا کہ فرعون اور موسیٰ علیہ السلام کی گفتگو، آل فرعون کے مومن وساحرین اور دیگر اہل دربار کی گفتگو بھی تو عربی زبان میں نہ ہوئی ہوگی، پھر جس طرح ان سب واقعات ماضیہ کو زمانہ حاضرہ میں بصورت حکایت عربی میں دکھایا گیا اسی طرح ایک لفظ {حِطَّۃٌ} اور دوسرا ’’حنطۃ‘‘ کا بھی خیال فرما لیا ہوتا۔ آخر اس جلدی سے فائدہ کیا؟ سچ ہے: { خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍ} [الأنبیائ: 37]
Flag Counter