Maktaba Wahhabi

99 - 411
طریقِ خطاب خاص اشعار سے مخصوص تھا، وہ نثر میں کبھی اس طرز سے کام نہیں لیتے تھے۔ قرآن شریف چونکہ نثر میں ہے اس لیے اس اسلوب کا اختیار کرنا اس کے لیے مناسب نہ تھا۔‘‘ (ص: 18) برہان: آج تک تو ہر محاورے اور صنعت کے ثبوت میں نظم ہی کو پیش کیا جاتا تھا، کیونکہ زبان کی حفاظت نظم ہی سے ہوتی ہے مگر آج پادری صاحب نے یہ نئی ایجاد کی ہے کہ نثر کے لیے نثر سے استشہاد ہونا چاہیے۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایام جاہلیت کی نثر کامجموعہ بلکہ ایک صفحہ محفوظ نہیں۔ ہم پادری صاحب کی اس ایجاد پر اُن کو ہدیہ تبریک میں یہ شعر پیش کرتے ہیں۔ ہوا تھا کبھی سر قلم قاصدوں کا یہ تیرے زمانہ میں دستور نکلا ہاں قرآنی نثر میں یہ صنعت بکثر ت ملتی ہے۔ {اِذَا کُنْتُمْ فِی الْفُلْکِ وَ جَرَیْنَ بِھِمْ} [الیونس: 22] وغیرہ اسی قسم سے ہے۔ الرحمن پر اعتراض: الرحمن پراعتراض پادری صاحب نے نہیں کیا بلکہ معترضین کو جواب دیا ہے کہ الرحمن واقعی عرب میں اللہ کا نام ہے۔ تاہم اس کا بھی جواب دیتے ہیں کہ ’’الرحمن‘‘ عرب میں اللہ کے لیے مخصوص تھا۔ جس کا ثبوت یہ ہے: علم نحو میں ایک بحث ہے غیر منصرف کی۔ اس میں الف نون مزیدتان بھی ایک علت ہیں۔ اس علت کی شرطیت میں اختلاف ہے۔ ایک گروہ علماء کا کہتا ہے کہ ’’فعلان‘‘ غیر منصرف ہوگا، اس شرط سے کہ اس کی مؤنث ’’فعلانۃ‘‘ نہ ہو۔ دوسرا گروہ کہتا ہے اس شرط سے کہ اس کی مؤنث ’’فعلیٰ‘‘ کے وزن پر ہو۔ کتاب ’’کافیہ‘‘ جو علم نحو میں ایک مستند کتاب ہے، اُس میں یہ شرط لکھ کر لکھا ہے:
Flag Counter