Maktaba Wahhabi

240 - 411
بھی نہیں کر سکتے ہیں، کچھ بھی متاثر نہ ہو۔ لیکن جس گردن کش اور قاسی القلب قوم سے آنحضرت کو پالا پڑا تھا، ان کے طبعی خصائص کے اعتبارسے دوزخ کے بیان کو دہشت ناک نہیں بلکہ عبرت ناک سمجھنا چاہیے۔‘‘ (سلطان التفاسیر، ص:95) برہان: ہم مانتے ہیں کہ واقعی ایسا ہے۔ لیکن اس خصوص میں انجیل کا بیان قرآن مجید سے بڑھ کر سخت ہے۔ دو حوالے غور سے سنیے۔ مسیح فرماتے ہیں: ’’تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تو زنانہ کر، پر میں تمھیں کہتا ہوں کہ جو کوئی شہوت سے کسی عورت پر نگاہ کرے، وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کر چکا ۔ سو اگر تیری دہنی آنکھ تیری ٹھوکر کھانے کا باعث ہو اُسے نکال اور اپنے پاس سے پھینک دے۔ کیونکہ تیرے انگوں (اعضا) میں سے ایک کا نہ رہنا تیرے لیے اس سے بہتر ہے کہ تیرا سارا بدن جہنم میں ڈالا جائے۔‘‘ (انجیل متی 5:28) اس حوالے کو دیکھیے کہ ایک نظر کرنے سے سارا بدن جہنم میں سڑتا ہے جس کے سڑنے کی مدت بھی کوئی نہیں۔ تو جن لوگوں نے عمر بھر شرک، کفر اور بدکاریاں کی ہوں، اس ایک دفعہ نظر کرنے والے سے کتنے درجہ گناہ عظیم کے مرتکب اور عذاب شدید کے مستوجب ہوں گے؟! دوسرا ثبوت: مجرموں کو سزا دینے میں انجیل ایسی سخت ہے کہ (بقول عیسائیاں) خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے گناہ نہیں کیا لیکن بمنشائے خدا اس کی رحمت پوری کرنے کو مجرموں کا کفارہ بنا۔ اس حالت میں بھی اس کو اتنی سخت سزا ملی جس کا ذکر انجیل میں یوں ہے:
Flag Counter