Maktaba Wahhabi

81 - 411
الحمد اور معوذتین نہیں ہیں۔‘‘ (اتقان: النوع الثامن عشر: في جمعہ وترتیبہ ص: 64۔ المائدہ، سلطان التفاسیر ص:3) برہان: آپ کی ساری کوشش ایک غرض کے لیے ہے جو ان شاء اللہ پوری نہ ہوگی۔ یعنی آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ’’سورۃ فاتحہ اور معوذتین مسعودی قرآن میں نہ ہونے سے قرآن کا تواتر ٹوٹ جاتا ہے۔‘‘ (ص:5) پس سنیے! ابن مسعود سے اس کی بابت سوال ہوا تو انھوں نے خود اس کو حل کردیا: ’’قد روی الأعمش عن إبراھیم قال: قیل لابن مسعود: لم لم تکتب الفاتحۃ في مصحفک ؟ فقال: لو کتبتھا لکتبتھا في أول کل سورۃ۔ قال أبو بکر بن أبي داود: یعني حیث یقرأ في الصلاۃ۔ قال: واکتفیت بحفظ المسلمین لھا عن کتابتھا۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر، فاتحہ)[1] یعنی ابن مسعود سے سوال کیا گیا کہ آپ نے سورہ فاتحہ اپنے قرآن میں کیوں نہ لکھی؟ انھوں نے کہا کہ اگر میں لکھتا تو ہر ایک سورت کے شروع میں لکھتا۔ ابو بکر بن داود نے کہا کہ مراد اُن کی یہ ہے کہ چونکہ لوگوں نے اس کو نماز کے لیے حفظ کر رکھا ہے اوربکثرت پڑھتے ہیں اس لیے لکھنے کی حاجت نہیں۔ اس سے معلوم ہو اکہ سورۂ فاتحہ کا تواتر باقی قرآن شریف سے زیادہ تھا نہ کہ تواتر سے خارج۔ تواتر فہمی میں آپ کی غلطی: پادری صاحب کی تقریر سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے تواتر کے سمجھنے پر وقت
Flag Counter