Maktaba Wahhabi

184 - 411
’’پادری صاحب! جانیے کہ عربوں کے لیے ایک ضمیر شان ہے جو جملہ سے پہلے آیا کرتی ہے، جملہ اس کی تفسیر کرتا ہے جیسے: {قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ}‘‘ قرآن کی ترکیب کرنے والے ’’اعراب القرآن‘‘ کے مصنف نے بھی اس کو ضمیر شان لکھا ہے۔ تفسیر کے حوالے کی ضرورت ہے تو تفسیر جامع البیان وغیرہ میں بھی ضمیر شان لکھا ہے۔[1] ضمیر شان کے لیے مرجع تلاش کرنا ’’شیر خان‘‘ کی دم تلاش کرنے کے مشابہ ہے۔ کیونکہ اس کا ترجمہ وہ نہیں ہوتا بلکہ یوں ہوتا ہے: ’’اے رسول تو کہہ کہ بات یہ ہے کہ اللہ ایک ہے۔‘‘ فاندفع ما أورد۔ قرآن میں تنافر کلمات کا اعتراض: 2۔ دوسری خرابی پادری صاحب نے یہ لکھی ہے: ’’تنافر کی مثال: {اَلَمْ اَعْھَدْ} علماء علم بیان نے بھی کوشش کی ہے کہ اس کی کچھ تاویل کریں لیکن نہ کرسکے، اور یہ کہہ کر خاموش ہوگئے: ’’الکلام الطویل المشتمل علی کلمۃ غیر فصیحۃ لا یخرج عن الفصاحۃ‘‘ یعنی اگر ایک لمبے کلام میں ایک غیر فصیح کلمہ ہو تو اس سے وہ کلام فصاحت سے خارج نہیں ہوسکتا۔ پھر آگے چل کر خود یہی شارح کہتے ہیں: ’’ولو سلم عدم خروج السورۃ عن الفصاحۃ فمجرد اشتمال القرآن علی کلام غیر فصیح بل علی کلمۃ غیر فصیحۃ مما یقود إلی نسبۃ الجھل أو العجز إلی اللّٰہ، تعالیٰ اللّٰه عن ذٰلک علوا کبیرا۔‘‘[2]
Flag Counter