Maktaba Wahhabi

249 - 411
جناب! علماء کی رائے کے توہم ذمہ دارنہیں وہ خود اپنی آراء کے ذمہ دار ہیں۔ ہم تو قرآن مجید کا صحیح مطلب بتانے کو کھڑے ہوئے ہیں۔ آیت زیر بحث میں زمین کی پیدائش آسمان سے پہلے ہے۔ آیت نازعات میں زمین کا پھیلائو آسمان کے بعد ہے۔ کسی چیز کی پیدائش پہلے ہو اور پھیلاوٹ پیچھے، اس میں کیا اختلاف؟ مثلا آٹے کا پیڑا بناکر ہم رکھ لیں، چاول پکا کر پیڑے کو پھیلا کر روٹی کی شکل بنادیں تو دونوں جملے صحیح ہوں گے۔ پیڑا پہلے بنایا۔ چاول پہلے پکائے۔ اور روٹی پیچھے بنائی۔ اس تشریح کی تصدیق کے لیے ہم تیسری آیت نقل کرتے ہیں: { وَ ھُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْھَا رَوَاسِیَ} [الرعد: 3] ’’خدا نے زمین کو لمبا بچھا دیا اور اس میں پہاڑ پیدا کیے۔‘‘ پس ان تینوں کا مفہوم متفق ہے، پس علما کی رائے جو قرآنی بیان کے خلاف ہے ہم اس کو چھوڑتے ہیں، آپ بھی اسے چھوڑدیجیے، ہم تو قرآن مجید کے معتقد ہیں کسی مفسر کے نہیں۔ آئندہ اس کا لحاظ رہے بے چارہ خسرو خستہ را خوں ریختن فرمودہ اند عالم بمنت یک طرف آن شوخ تنہا یک طرف[1] سورۃ بقرۃرکوع، 4: { وَ اِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً قَالُوْٓا اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْھَا وَ یَسْفِکُ الدِّمَآئَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَالَا تَعْلَمُوْنَ وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآئَ کُلَّھَا ثُمَّ عَرَضَھُمْ عَلَی الْمَلٰٓئِکَۃِ فَقَالَ اَنْبِئُوْنِیْ بِاَسْمَآئِ ھٰٓؤُ لَآئِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ قَالُوْا سُبْحٰنَکَ
Flag Counter