Maktaba Wahhabi

186 - 411
اصل بات یہ ہے کہ جملہ علمائے معانی کے برخلاف ایک متاخر نے یہ بات کہی کہ قریب المخرج دوحرفوں کا جمع ہونا مخل فصاحت ہے۔ اس پر اعتراض ہوا کہ یہ تو قرآن میں بھی ہے جو آپ کے نزدیک بھی فصیح بلیغ ہے۔ تو اسی قائل نے اپنے اصول کو بحال رکھنے کے لیے یہ بات بنائی کہ ایک لفظ غیر فصیح آنے سے سارا کلام غیر فصیح نہیں ہوتا۔ علامہؔ تفتازانی (صاحب مطول) اس قول کو ’’وہم‘‘ سے تعبیر کر کے تردید کرتے ہیں۔مگر پادری صاحب اسی کو اصول قرار دے کر قرآن پر معترض ہوتے ہیں جو خود قائل کے بھی خلافِ منشا ہے اور علماء معانی کے بھی مخالف! اس کی مثال: انجیل میں ایک لفظ ’’سردار‘‘ آیا ہے۔ (یوحنا باب 16) اس سردار سے مراد عیسائی لوگ شیطان کہتے ہیں۔ مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سردار مانتے ہیں اور اس انجیلی لفظ کے مصداق جانتے ہیں۔[1] پادری فنڈر اس (اسلامی) خیال کا رد کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے کہ اس سردار کے لفظ سے پیغمبر اسلام مراد ہیں۔ (مفہوم)‘‘ (میزان الحق، ص: 249) اب اس قول کو کوئی مخالف مسیحیت یوں پیش کرے کہ سارے مسیحیوں کا یہ مذہب سمجھا جائے تو پادری صاحب بتادیں کہ وہ ایسے شخص کا نام کیا رکھیں گے؟ تاکہ ہم بھی آپ کو اسی نام سے یاد کیا کریں بروز حشر گر پرسند خسرو را چرا کشتی چہ خواہی گفت قربانت شوم تامن ہماں گویم[2]
Flag Counter