Maktaba Wahhabi

246 - 411
نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ شکایت بجا ہے، واقعی وہ مضمون عام فہم نہیں تھا ، چونکہ وہ ختم ہو گیا ہے، آئندہ عام فہم مضامین ہوں گے۔ فلسفیانہ رخ: دوچیزیں جو ایک علت کی معلول ہیں ان میں مجانست ہوتی ہے، نارجہنم جس کا ذکر انجیل متی باب(5) میں جو آیا ہے کہ بد نیت اپنی آنکھ نکال دے ہم پہلے نقل کرچکے ہیں۔ (اس سے اچھا ہے کہ سارا جسم آگ میں جلے)جہنم انسانی افعال قبیحہ کی معلول ہے اور یقینا مادی سزا ہے۔ اس کے مقابلے میں جنت بھی انسانی اعمال صالحہ کی معلول اور نتیجہ ہے۔ پس لازمی ہے کہ وہ بھی مادی ہو، یہی قرآن کی تعلیم ہے: { کُلُوْا وَاشْرَبُوْا ھَنِیْئًام بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ}[الحاقۃ: 24] اے جنت میں رہنے والو کھائو پیو مزے سے بسبب ان کاموں کے جو تم نے پہلے ایام میں کیے۔‘‘ پادری صاحب! سورج کا معلول ایک جگہ گرمی دوسری جگہ سردی کبھی ہوا؟ کیا آپ سے پہلے کوئی فلسفی اس کا قائل ہوا؟ سچ ہے قتل عاشق کسی معشوق سے کچھ دور نہ تھا پر ترے عہد سے پہلے تو یہ دستور نہ تھا دوسری نظر: دوزخ اور بہشت انسانی اعمال کا نتیجہ ہیں اور انسانی اعمال انسانی زندگی میں ہوتے ہیں، اور انسانی زندگی میں جسم اور روح دونوں شریک کار ہوتے ہیں، جب دونوں شریک کار ہیں تو نتیجہ (دوزخ بہشت) میں بھی ان کا شریک ہونا ضروری ہے، ثابت ہوا کہ دوزخ بہشت مادی ہیں محض روحانی نہیں۔
Flag Counter