Maktaba Wahhabi

47 - 411
علاوہ ازیں اس میں کہیں کہیں بعض تفاسیر پر تنقید بھی نظر آتی ہے، مشہور عالم اور مفسر حافظ عنایت اﷲ اثری وزیرآبادی (صاحب تفسیر ’’آیات للسائلین) نے قرآنی الفاظ {أماتہ اللّٰه } کی تفسیر ’’وجدہ ملحداً مجنوناً‘‘ کی ہے۔ (آیات للسائلین، ص: 127، مطبوعہ کریمی پریس لاہور 1929ء) اس پر مولانا اپنی مذکورہ تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں: ’’یا للعجب! من أین أخذ ھذا المعنی الذي لا یساعدہ لغۃ ولا سیاق، وأمثالہ منہ کثیرۃ، عفا اللّٰه عنہ۔‘‘ (بیان الفرقان: 1/ 54) یعنی تعجب ہے کہ (حافظ صاحب نے) کہاں سے یہ معنی لیا ہے جس کا ساتھ نہ لغت دیتی ہے نہ سیاق و سباق۔ اس طرح کی مثالیں اس تفسیر میں بہت ہیں۔ اﷲ انھیں معاف کرے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں: مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ ، مختصر حالات اور تفسیری خدمات از مولانا عبدالمبین ندوی، ص: 48) اب ذیل میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی ان کتب کا ذکر کیا جاتا ہے جو آپ نے عمومی طور پر تعلیم قرآن کے سلسلے میں لکھی تھیں۔ 5۔ آیات متشابہات: اپنی عربی و اردو دونوں تفسیروں کے لیے بطور مقدمہ انھوں نے ’’آیات متشابہات‘‘ لکھی۔ یہ کتاب گویا اصول تفسیر کے متعلق مولانا کے خیالات کا خلاصہ ہے، جس سے قطع نظر کر کے کوئی شخص ان کے اصل نظریات سے واقف نہیں ہوسکتا۔ اسی سلسلہ میں ہم ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ اور ’’تفسیر ثنائی‘‘ کے دونوں مقدموں کا ذکر کر سکتے ہیں، جنھیں اگرچہ مستقل حیثیت حاصل نہیں مگر اس سے ان کی اہمیت کم نہیں ہوتی۔ (حیات ثنائی، ص: 542۔ 543)
Flag Counter