Maktaba Wahhabi

228 - 411
صنعت تدبیج: اس بحث میں پادری صاحب نے ایک ایسی بات بھی کہی ہے جس کا جواب دینا ضروری ہے۔ آپ نے ایک صنعت تدبیج لکھی ہے۔ جس کے متعلق آپ کے الفاظ یہ ہیں: ’’صنعت تدبیج: تدبیج بھی صنعت طباق کی ایک قسم ہے۔ اس کی تعریف یہ ہے کہ تعریف یا ہجو میں کئی رنگ ذکر کریں۔ بقصد کنایہ یا توریہ و ایہام کے۔ ۔۔۔ افسوس ہے کہ قرآن شریف اس صنعت سے خالی ہے۔ اور یہ ایک ایسی صنعت ہے جس کے نہ ہونے سے کلام کی زینت جاتی رہتی ہے۔ ‘‘ (ص: 83، 84) برہان: یہاں پہنچ کر تو ہمیں کہنا پڑتا ہے کہ پادری صاحب نے یہ صنعت کتب فن میں نہیں دیکھی کسی سے سُنی ہوگی۔ وجہ یہ کہ ایک تو اس کا نام یہ نہیں، دوم اس کی تعریف یہ نہیں۔ تیسرے قرآن میں اس کے وجود سے انکار صحیح نہیں۔ بغور سنیے ’’مطوّل‘‘[1]میں اس کا نام اور تعریف یوں ہے: ’’الإدماج: ھو أن یضمن کلام سیق بمعنی (مدحا کان أو غیرہ) معنی آخر۔‘‘[2] یعنی صنعت ادماج یہ ہے کہ کلام جس غرض کے لیے چلایا جائے اس کی تہہ میں دوسرے معنی بھی مراد ہوں۔ وہ دوسرے معنی لفظوں میں مذکور نہ ہوں۔ چنانچہ صاحب مطوّل نے اس کی صاف تصریح کی ہے:
Flag Counter