Maktaba Wahhabi

166 - 411
اس سوال کو لاینحل قرار دیا ہے۔ اس لیے آپ پر الزام وارد ہے۔ ہاں آپ اس اعتراض کا جواب نقل کر کے جواب کو کمزور ثابت کرتے تو ہم یہ الزام آپ پر نہ لگاتے۔ اب تو ہمارا الزام آپ پر قوی ہے۔ اس لیے ہم یہ کہنے کا حق رکھتے ہیں ہوا تھا کبھی سر قلم قاصدوں کا یہ تیرے زمانہ میں دستور نکلا پادری ؔ صاحب نے ان دونوں تمثیلوں پر جو جو اعتراض کیے ہیں وہ ہمارے حل لغات اور تفسیری ترجمہ ہی سے دفع ہو جاتے ہیں۔ عربیت کی رو سے: پادری صاحب نے یہاں عربیت کی رو سے بھی اعتراض کیے ہیں۔ آپ کے الفاظ یہ ہیں: { مَثَلُھُمْ کَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا} [البقرۃ: 17] یہاں پر {الَّذِی}کا استعمال غلط ہے۔ ’’الذین‘‘ کہنا چاہیے تھا۔‘‘(سلطان التفاسیر، ص: 59) برہان: عربی زبان میں ’’الذي‘‘ اور ’’من‘‘ دونوں موصول ہیں۔ اور دونوں ایک ہی معنی کے لیے ہیں اور ان کا حکم بھی ایک ہے۔ یعنی صورتاً مفرد ہیں اورجمع کے معنی ان کے اندر داخل ہیں۔ ’’من‘‘ کی مثال پہلے آچکی ہے۔ { وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا ھُمْ بِمُؤْمِنِیْنَ} [البقرۃ: 8] اس آیت میں {مَنْ} کی صورت کے لحاظ سے {یَقُوْلُ} مفرد ہے ۔ اور شمول جمع کے لحاظ سے {ھُمْ} جمع آیا ہے۔ اسی طرح آیت زیر بحث میں
Flag Counter