Maktaba Wahhabi

222 - 411
بلاغت کے تین فنون: نوٹ: علم بلاغت کی کتابوں میں تین فنون ذکر ہوئے ہیں: ٭ ’’معانی‘‘ جس میں مناسبتِ الفاظ کا ذکر ہوتا ہے۔ ٭ ’’بیان‘‘ جس میں مجازات اور استعارات کا ذکر ہوتا ہے۔ ٭ ’’بدائع‘‘ جس میں کلام کی بیرونی خوبیوں کا ذکر ہوتا ہے۔ ان تینوں کی مثالیں دے کر ہم اصل مقصد پر آئیں گے۔ ان شاء اللہ (الف) انسانی حسن کیا ہے۔ متناسب اعضاء ، آنکھیں بادامی وضع کی، ناک اونچی اور پتلی، رخسارے بھرے ہوئے، چہرہ گول۔ یہ ہے مثال علم معانی کی جس سے کلام میں تناسب ہوتا ہے۔ (ب) اس تناسبِ اعضاء کے بعد گوری رنگت ہو تو حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔ یہ مثال ہے علم بیان کی۔ (ج) اس کے بعد خوش پوشاک حسن لباس ہو تو سابق حسن کو چارچاند لگ جاتے ہیں۔ یہ مثال ہے بدیعؔ کی جس میں عبارت مقفّیٰ مسجّع ہوتی ہے۔ اس مثال کا نتیجہ یہ ہے کہ خالی بدیع سے حسن پیدا نہیں ہوتا ۔ جیسے خالی پوشاک سے حسن پیدا نہیںہوتا، ہاں حسن خوش لباسی کا محتاج ہے۔ انہی معنی میں یہ شعر ہے ہمہ خویان عالم را بزیورہا بیارائند تو سیمی تن چناں ہستی کہ زیور را بیارائی[1] قرآن مجید میں یہ تینوں مراتب ملحوظ رکھے گئے ہیں۔ پادری صاحب پہلے دو فنون (معانی اور بیان) سے فارغ ہو کر اب بدیع پر آئے ہیں۔ چنانچہ آپ لکھتے ہیں:
Flag Counter