Maktaba Wahhabi

158 - 411
’’اگر آپ اُن حدیثوں کو پھر ایک بار پڑھیں جن کو ہم نے لفظ ’’متقی‘‘ کے تحت صفحہ (30) پر لکھا ہے تو آپ متعجب ہوں گے کہ اسلام میں نہ تو ایمان کی کوئی وقعت ہے اور نہ کفر میں کوئی قباحت۔ ‘‘ (ص: 46) برہان: آپ کے اس شبہہ کا جواب ہم اہل حدیث 15؍ جولائی میں دے آئے ہیں۔ فلینظر ھناک۔[1] عہدِ رسالت میں کتب مقدسہ کی حالت: چلتے چلتے پادری صاحب نے ایک بات ایسی کہہ دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ قرآن شریف پر واقعی قبضہ تامہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی خوش ہیں کیونکہ خربوزہ چھری پر قبضہ کر کے جو نتیجہ پا سکتا ہے وہی قرآن پر قبضہ کرنے والا پا ئے گا۔ یعنی اُس کے اثر سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہے گا۔ آپ لکھتے ہیں: ’’چونکہ یہ آیت بالاتفاق ان اہل کتاب کی مدح میں ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے، لہٰذا کتب مقدسہ کا بلا کم وکاست آنحضرت کے زمانہ میں اہل کتاب کے پاس ہونا اور اُن پر اہل کتاب کا عمل کرنا ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن شریف کے اور مقام میں بھی تورات و انجیل پر عمل کرنے کی تاکید ہے کہ {وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ} [المائدۃ:44] یعنی جو شخص اللہ کے اُتارے پر حکم نہیں کرتا ہے وہ کافر ہے۔‘‘ برہان: تعجب ہے کہ آپ نے ’’بالاتفاق‘‘ کیسے لکھ دیا؟ آئیے ہم آپ کو اس کی حقیقت پر آگاہ کریں۔
Flag Counter