Maktaba Wahhabi

306 - 411
الْقِیٰمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ شَھِیْدٌ} [الحج: 17] ان آیتوں کی ترتیب میں بھی اختلاف ہے اور ایک جگہ {الصّٰبِئِیْنَ} مرفوع {الصّٰبِئُوْنَ} اورایک جگہ منصوب {الصّٰبِئِیْنَ} آیا ہے۔ امام صاحب جواب دیتے ہیں کہ چونکہ متکلم احکم الحاکمین ہے اس لیے ضرور اس اختلاف میں کچھ فائدہ اور حکمت ہے۔ اگر ہم کو اس کی حکمت معلوم ہوتی تو گویا ہم علم میں کامل ہیں، اور اگر معلوم نہیں ہوتی تو یہ ہماری عقل کا قصور ہے نہ کہ خدا کے کلام کا۔ واﷲ أعلم بالصواب‘‘ (جلد اول ص:270 مطبع ازہریہ، ص:382) برہان: امام رازی کی تفسیر کا حوالہ اس مطلب کے لیے دینے سے ہمیں گمان ہوتا ہے کہ پادری صاحب اس بات کو دل سے نکال چکے ہوں گے کہ کوئی مسلمان مولوی ہمارا جواب دے گا کیونکہ بزعم ان کے تفسیر کبیر کسی مولوی کے پاس کہاں؟ اور اگر ہوگی تو اس کو سمجھنے کی لیاقت کہاں؟ اگر یہ بات نہ ہوتی تو پادری صاحب ’’تفسیر کبیر‘‘ کو اپنی سند میں پیش کرکے نیچے نوٹ نہ لکھتے۔ پادری صاحب نے لکھا ہے کہ امام رازی نے قرآن میں {الصّٰبِئِیْنَ} اور {الصّٰبِئُوْنَ} کے اختلاف کو صحیح نہیں سمجھا۔ اس کا جواب کچھ گزشتہ پرچہ میں درج ہوا ہے باقی آج ہدیہ ناظرین ہے۔ صابئین کی اعرابی حالت: امام رازی صابئین کے نصب اور رفع کو ازروئے علم مشکل نہیں جانتے کیونکہ اسی قسم کی ترکیب سورۂ توبہ میں امام موصوف خود صحیح مان چکے ہیں۔ {اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ} کی تفسیر کے دوران میں فرماتے ہیں:
Flag Counter