Maktaba Wahhabi

227 - 411
برہان: ناظرین ملاحظہ کریں کہ اس اقتباس سے پادری صاحب کا دعویٰ ثابت ہوتا ہے کہ سابقہ عربی کلام قرآن سے بڑھ کر ہیں؟ بحالیکہ خود آپ کو اعتراف ہے: ’’اس شعر کے استعارہ میں بعینہٖ وہی غرابت ہے جو قرآن کی آیات بالا کے {اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا} اور {جَنَاحَ الذُّلِّ} میں ہے۔‘‘ غایت ما فی الباب: اس کلام سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں وہی محاورات اور استعارات آئے ہیں جو عرب کے بڑے فصیح و بلیغ اشعار میں بولے گئے تھے۔ قرآن مجید بقول پادری صاحب ان سے اعلیٰ نہیں تو کم بھی نہیں حالانکہ دعویٰ آپ کا قرآن کی کمی اور اشعار عرب کی برتری کا ہے جو ثابت نہیں۔ اتنا امر تو پادری صاحب کو بھی مسلم ہے، اور کیوں نہ ہوتا جبکہ ہر اہل زبان اس کی شہادت دیتا ہے کہ قرآن مجید میں بدائع وغیرہ سب کچھ ہیں۔ اس کے بعد قرآن کی مزیت کا ثبوت دینا رہ گیا جو ہمارے ذمہ ہے۔ خاتمہ پر ہم اس کی مثال دیں گے۔ ان شاء اللہ۔ اس بحث میں پادری صاحب نے بہت وقت لگایا ہے مگر نتیجہ اُن کے حق میں نہیں ہوا۔ کیونکہ کسی دلیل سے وہ ثابت نہیں کر سکے کہ کلامِ عرب قرآن سے بدرجہا افضل ہے۔ تشبیہ کی تعریف لکھ کر قرآن سے کچھ آیات متضمنہ تشبیہات نقل کی ہیں، ان کے ساتھ اشعار عرب بھی نقل کیے ہیں۔ ہم خوش ہیں کہ پادری صاحب اپنے دعوے کی تردید خود ہی کرتے جاتے ہیں۔ کیونکہ آپ کا دعویٰ کلام عرب کی برتری کا ہے جو ثابت نہیں۔ آپ کی ساری کوشش اس بات میں ہے کہ قرآن سابقہ اساتذہ عرب کے کلام کے مساوی ہے۔ مخالف کا اتنا اعتراف بھی ہمیں مفید ہے۔
Flag Counter