Maktaba Wahhabi

275 - 411
امام ممدوح کے اس دعوے کے ثبوت میں ہمارے پیش کردہ حوالہ از احبار کے علاوہ پادری صاحب نے خود بھی ایک حوالہ نقل کیا ہے جو یہ ہے: ’’خدا نے بنی اسرائیل کو فرمایا اگر تم میری آواز کے فی الحقیقت سننے والے ہوگے اور میرے عہد کو حفظ کروگے تو تم ساری قوموں سے زیادہ میرے لیے ایک خزانہ ہوگے۔ کیونکہ ساری زمین میری ہے اور تم میرے لیے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مقدس قوم ہوگے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو تو (اے موسیٰ ) بنی اسرائیل کو کہے گا۔ ‘‘ (المائدہ ص: 145 منقول ازخروج19:1۔9) ناظرین کرام! غور فرمائیں کہ اس عبارت اور کلام امام میں کیا فرق ہے؟ باوجود اس ثبوت کے پادری صاحب علما مفسرین پر خفا ہوں تو یہ نہ کہا جائے اُنہوں نے خوبرو شکلیں کبھی دیکھی نہیں شاید وہ جب آئینہ دیکھیں گے تو ہم اُن کو بتادیں گے تورات و انجیل کی صحت: اب تک وعدہ اسرائیلی اور وعدہ الٰہی کا ذکر ہوا ہے، اس کے آگے پادری صاحب نے اسی ضمن میں ایک اور مبحث بھی چھیڑا ہے ، یعنی تورات و انجیل کی صحت۔ چنانچہ آپ کے الفاظ یہ ہیں: ’’قرآن شریف میں یہ پہلی آیت ہے جس میں صحف مطہرہ کی تصدیق کا بیان ہے۔ جس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ تورات اور انجیل آنحضرت کے زمانہ میں یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس موجود تھیں ۔ ورنہ لفظ {مَعَکُمْ} مہمل ہوجاتا ہے، اور جس حالت میں ان کے پاس موجود تھیں اُسی حالت میں قرآن شریف ان کے منجانب اللہ ہونے کی تصدیق کرتا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ صحف مطہرہ اپنی اصلی حالت میں
Flag Counter