Maktaba Wahhabi

232 - 411
آفت کی تاک جھانک قیامت کی شوخیاں؟ پھر چاہتے ہو ہم سے کوئی بدگماں نہ ہو اس کے بعد پادری صاحب نے چند صنعات (صنعت ترصیع ۔ صنعت مقلوب۔ صنعت عکس وغیرہ) لکھی ہیں۔ جن کی بابت صاف اعتراف کیا ہے کہ یہ صنعتیں قرآن میں بھی ہیں، اس لیے ان کا ذکر کرنا اور جواب دینا ہم پر واجب نہیں۔ پادری صاحب کو ان کے ذکر سے کوئی خاص غرض ہوگی۔ ہماری غرض تو اعتراض کا جواب دینا ہے۔ جب اعتراض ہی نہیں تو جواب کیا؟ امام باقلانی کا قول: ہاں پادری صاحب نے کمال دلیری سے ایک سرخی لکھی ہے: ’’امام باقلانی[1] کے نزدیک بھی قرآن فن بدیع کے لحاظ سے بے مثل نہیں ہے۔‘‘(ص:86) اتنے زبردست دعوے کا ثبوت مندرجہ ذیل عبارت ہے جو پادری صاحب نے عربی کا ترجمہ کیا ہے ہم اُسے پورا نقل کرتے ہیں۔ امام موصوف کا مافی الضمیر یہ ہے کہ فصحاء اور شعراء کی فصاحت و بلاغت کسبی ہوتی ہے جو قرآن کی بلاغت کو نہیں پہنچ سکتی۔ چنانچہ آپ کے الفاظ یہ ہیں: ترجمہ: ’’قرآن شریف کے اعجاز کے پہچاننے کا طریقہ وہ علم بدیع نہیں ہے جسے وہ اپنے اشعار میں استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ اس فن میں وہ بات نہیں ہے جو عادت کے بر خلاف ہو یا روز مرہ کی گفتگو سے خارج ہو، بلکہ یہ وہ فن ہے جو تعلم و تدرب سے حاصل ہو سکتا ہے اور محنت کرنے سے آجاتا ہے۔ مثلاً شعر کہنا، لیکچردینا، کتاب لکھنا۔ یہ ایسے امور
Flag Counter