Maktaba Wahhabi

391 - 411
کہ اس مسئلہ (نسخ) نے علماء اسلام کو کس قدر پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔[1] جس نے قرآن اور احادیث کو مد نظر رکھا ہے وہ نسخ کا قائل ہوگیا، اور جس نے مسیحیوں کے اعتراضات کو مد نظر رکھا ہے وہ اس سے منکر ہوگیا۔ لیکن جنھوں نے اس سے انکار کیا ہے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں صرف اعتراضات اور طعن و تشنیع سے بچنے کے لیے اپنی رائے پر قرآن شریف کی آیتوں کو توڑ موڑ کر ادھر سے ادھر چسپاں کردیا ہے۔ وہ بھی اس طریقہ پر کہ پڑھنے والے کو بے اختیار ہنسی آجاتی ہے۔ ’’صحف مطہرہ میں اس مسئلہ کا مطلق ذکر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ تو یہودی اس کے قائل ہیں اور نہ مسیحی اس کو تسلیم کرتے ہیں۔ البتہ ہم مسیحی مسئلہ تکمیلؔ کے قائل ہیں، جس کو نسخ سے لگائو تک نہیں، میں ایک مدت تک اس پر غور کرتا رہا کہ مسئلہ نسخ اور تکمیل کو نزاع لفظی ثابت کروں لیکن مجھے کامیابی نہیں ہوئی‘‘ (سلطان التفاسیر ص:488) برہان: علماء اسلام پریشان نہیں ہیں، ان کی اصطلاحات نہ سمجھنے والا پریشان ہوجاتا ہے کیوں سرمستاں منطق الطیر ست جامی لب ببند جز سلیمانے نہ شاید فہم ایں گفتار را[2] بعض علما نے قرآن مجید کی پانچ سو آیات کو منسوخ ٹھہرایا ہے لیکن ان کی اصطلاح میں نسخ کے معنی ازالہ حکم نہیں بلکہ تفسیر ہے۔[3] (اعلام حافظ ابن قیم)
Flag Counter