Maktaba Wahhabi

153 - 411
کچھ شک نہیں کہ انجیل میں تورات کی تصدیق کی گئی ہے بلکہ یہاں تک لکھا ہے: ’’جب تک آسمان زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ تورات کا ہرگز نہ مٹے گا۔‘‘ (انجیل متی 5: 19) بتائیے! عیسائیوں کا عمل تورات پر ہے؟ ہے تو فرمائیے جس سبت (شنبہ) کی بابت تورات میں حکم ہے۔ اس کی بابت توریت میں ارشاد ہے: ’’ساتواں روز خداوند تیرے خدا کے سبت کا دن ہے تو اُس دن کوئی کام نہ کر،نہ تو، نہ تیرابیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا غلام، نہ تیری لونڈی، نہ تیرا بیل، نہ تیرا گدھا، نہ تیرا کوئی مویشی، اور نہ مسافر جو تیرے پھاٹکوں کے اندرہو۔ الخ‘‘ (استثناء 5۔14) فرمائیے! آج عیسائی دنیا میں اتنی تبدیلی کی گئی ہے کہ بجائے سبت (ہفتہ) کے ایتوار مقرر کر دیا گیا ہے، یہی تورات کی تعمیل ہے؟ حالانکہ تورات کو مقدس اور کتاب اللہ جان کر بائبل میں سب سے پہلے رکھا گیا ہے۔ اور مسیح ( علیہ السلام ) نے اس پر عمل کرنے کی سخت تاکید فرمائی ہے۔ لیکن عمل جو ہے وہ نمایاں ہے کہ کسی فرقہ یا شخص نے ترک نہیں کیا بلکہ کل مسیحی دنیا نے بالاتفاق ترک کردیا۔ لطف یہ ہے کہ کسی الہامی سند پر نہیں کیا بلکہ محض مجلسی اور جماعتی مشورہ سے الہامی تعلیم کو بگاڑ دیا۔ شاباش ہے یہود کو کہ اُنھوں نے ایسا نہیں کیا۔ دوسری مثال: دوسری مثال ختنہ ہے۔ جس کی بابت تورات میں سخت تاکیدی حکم ہے: ’’ہرایک فرزند نرینہ کا ختنہ کیا جائے۔‘‘ (کتاب پیدائش 17۔10) لیکن عیسائیوں نے اس حکم پر بھی عمل کرنا چھوڑ دیا۔ اسی طرح سوختنی قربانی وغیرہ کے احکام بہت سے ہیں جن پر عیسائی قوم کا یقین تو ہے مگر تعمیل
Flag Counter