Maktaba Wahhabi

273 - 411
پادری صاحبان! پطرس کی مذکورہ عبارت سے یہ توصاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت مسیح کی پہلی اور دوسری تشریف آوری کے وقفہ میں موسیٰ کا موعود اور موسیٰ کی مانند کوئی نبی آنے والا ہے۔ آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ کون سا نبی ہے؟ ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے۔ یوحنا (حضرت یحییٰ) کو یہودیوں نے پوچھا کہ تو کون ہے؟ اس نے کہا میں مسیح نہیں۔ میں الیاس نہیں۔ پس آیا تو وہ نبی ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں۔ (انجیل یوحنا 1:20) اس عبارت میں ’’وہ نبی‘‘ سے پیغمبر اسلام مراد نہیں تو کون مراد ہے جو مسیح اور الیاس کے سوا ہے؟ لطیفہ: کہیں جلدی میں مرزا صاحب قادیانی کانام نہ لے دیجیے گا!! پس یہ ہے نمبر(5) کی شہادت حقہ جس کی بنا پر مفسرین نے کہا ہے کہ بنی اسرائیل کا وعدہ آنحضرت پر ایمان لانا ہے۔ ہم دور کیوں جائیں خود قرآن مجید کی آیات زیر تفسیر ہی کو دیکھ لیجیے: { وَ اٰمِنُوْا بِمَآ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمْ} [البقرۃ: 41] اس آیت میں ’’مصدق‘‘ کا لفظ پیش کرکے ایمان کا حکم دینا اسی بنا پر ہے کہ پیغمبر اسلام مثیل موسیٰ ہونے کی وجہ سے تمہاری تورات کے مصدق ہیں، مکذب نہیں۔ ان صاف اور صریح عبارتوں کو چھوڑ کرپادری صاحب نے جو دوسری طول طویل عبارتیں بائیل سے نقل کی ہیں وہ ہمارے مخالف نہیں، بلکہ ایک معنی سے مؤید ہیں۔ مگر پادری صاحب نے کچھ اظہار کیا اور کچھ اخفا۔ جتنی عبارتیں نقل کی ہیں وہ سب حضرت ابراہیم علیہ السلام سے متعلقہ وعدہ کی اوران کی نسل کو برکت دینے کی ہیں۔ لیکن تفصیل کرتے ہوئے ساری توجہ بنی اسرائیل کی طرف پھیر رکھی ہے۔ حضرت
Flag Counter