Maktaba Wahhabi

242 - 411
مُّطَھَّرَۃٌ} چونکہ ان اشیاء کے حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے زائل ہونے کا بھی خوف تھا جس کی وجہ سے خوشی خاک میں مل جاتی تھی، اس لیے فرمایا کہ تمھارا خوف کرنا بے کار ہے کیونکہ {وَ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ} پس یہ آیت کمالِ نعمت اور سرور پر ایک زبردست دلیل ہے۔‘‘ (تفسیر کبیر: 1/ 227) ہم نہیں کہہ سکتے ان اقوال کے نقل کرنے سے سوائے واقفی جتانے کے اور کیا غرض ہو سکتی ہے؟ ورنہ کون سا دین اور کون سا مذہب ہے جس میں اس مذہب کے علما کا باہمی اختلاف نہیں؟ عیسائیوں میں تو اصول ایمان میں بھی اختلاف ہے۔ کیا پادری صاحب پر مخفی ہے کہ مسیح کے حق میں کیتھولک، پروٹسٹنٹ اوریونیٹیرین وغیرہ کا کہاں تک اختلاف ہے؟ پادری صاحب اگر بھولے ہوں تو اپنے محترم پادری اکبر مسیح اور پادری فنڈر کی تحریرات ملاحظہ کریں۔ ہاں! ہم ڈنکے کی چوٹ کہتے ہیں کہ اسلام کی کتاب (قرآن) اصل زبان میں آج ہمارے پاس ہے، اس کے جس مسئلہ پر بحث منظور ہو عربی زبان کے قواعد سے آپ قرآن کا صحیح مضمون سمجھ سکتے ہیں۔ یہ نہیں کہ انجیل تورات کی طرح ترجمہ در ترجمہ ہی ہمارے ہاتھ میں ہو اورپتہ نہ چلے کہ انجیل کس زبان میں لکھی گئی تھی؟ کیونکہ دنیا کی کسی لائبریری میں انجیل کا اصل نسخہ نہیں ملتا۔ (تفسیر متی از پادری عمادالدین) پس پادری صاحب جنت کی تحقیق کرنا چاہیں تو اقوال مختلفہ سے درگزر کر کے الفاظ قرآنیہ پر نظر ڈالیں۔ جنت کا تصور: شکر ہے پادری صاحب نے اقوال مختلفہ نقل کرنے کی وجہ خود بتائی ہے: ’’میں نے دوزخ اور جنت کے تمام متعلقہ امور کو نہایت تفصیل کے ساتھ
Flag Counter