Maktaba Wahhabi

36 - 411
تصنیفات قرآن ہی کی خدمت میں ہیں، مگر خاص تفسیر نویسی سے بھی غافل نہیں رہا۔ روزانہ درس قرآن کے علاوہ پہلے میں نے ’’تفسیر ثنائی‘‘ غیر مسبوق طرز پر اردو میں لکھی جو آٹھ جلدوں میں ختم ہو کر ملک میں شائع ہوچکی ہے۔ اس کے تھوڑا عرصہ بعد بلکہ ساتھ ساتھ ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ خاص طرز پر عربی میں لکھی، جس کی ملک میں خاص شہرت ہے۔‘‘ (فتنۂ قادیانیت اور مولانا امرتسری، ص: 40) مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود قرآن حکیم کی چار تفسیریں لکھی ہیں، جن میں سے دو عربی زبان میں اور دو اردو زبان میں ہیں۔ ذیل میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی تفاسیر اور دیگر کتب متعلقہ قرآن مجید کا مختصر تعارف درج کیا جا رہا ہے۔ 1۔ تفسیر ثنائی: یہ تفسیر آٹھ جلدوں میں متعدد بار طبع ہو کر کافی شہرت و مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔ اس کے مجموعی صفحات پندرہ سو (1500) سے زائد ہیں۔ اس تفسیر کی پہلی جلد 1313ھ= 1805ء میں منظر عام پر آئی اور 29؍ رمضان 1349ھ =18؍ فروری 1931ء کو اس تفسیر کی آٹھویں جلد شائع ہو کر پایۂ تکمیل کو پہنچی۔ اس تفسیر کے سببِ تالیف میں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں: ’’میں نے یہ اس لیے لکھی ہے کہ اردو تفاسیر اس سے پہلے کسی قدر طویل ہیں کہ ان سے لوگ مستفید نہیں ہوسکتے، اس لیے ایک مختصر تفسیر لکھ دی جائے تاکہ لوگ اس سے مستفید ہوسکیں۔‘‘(تفسیر ثنائی: 1/3، طبع ثالث، 1352=1933ء) اس تفسیر کی منفرد خصوصیات کی وجہ سے عوام و خواص میں اسے بے حد مقبولیت
Flag Counter