Maktaba Wahhabi

137 - 411
’’کوئی شخص مجھ پاس آ نہیں سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لاوے۔‘‘ (انجیل یوحنا۔ 6:24) غور کیجیے! آج جتنے لوگ عیسائی مذہب میں نہیں جاتے یا (بالفاظ آپ کے) مسیح کے پاس نہیں جاتے۔ وہ کیوں نہیں جاتے؟ صر ف اس لیے کہ خدا اُن کو نہیں لے جاتا۔ پھر اُن کا قصور کیا اور انجیل کا اُن کو فائدہ کیا؟ کیا یہ صحیح ہے کہ ہم آپ کو مخاطب کر کے کہیں ایں گناہیست کہ در شہر شما نیز کنند[1] کیا ہم اس کے بعد کہہ سکتے ہیں کہ آپ تفسیر قرآن کے ضمن میں عیسائی مذہب کی بنیادوں میں بم کا گولہ رکھ رہے ہیں۔ ہم تو اس پر جزاک اللہ ہی کہیں گے!! اصل جواب: قرآن مجید ایک کتاب ہے جس میں روحانی امراض کے نسخے ہیں، جیسے قرابا دین میں جسمانی امراض کے نسخے ہیں۔ جس وقت ایک بیمار کی بیماری اور صحت علم الٰہی میں مقدر ہے، اُس وقت پر وہ اچھا ہوجاتا ہے، جس کا اچھا ہونا خدائی تقدیر میں مقدر نہیں وہ باوجود صدہا علاجوں کے اچھا نہیں ہوتا۔ چاہے پادری ہو یا مولوی، راجہ ہو یا بادشاہ، لیکن اس نظریہ صحیحہ کے باوجود علم طب اور علم ڈاکٹری کو کوئی صاحب عقل بیکار ناقابل توجہ چیز نہیں کہتا، نہ کہہ سکتا ہے۔ اسی طرح قرآن کو سمجھ لیجیے۔ مزید تسلی کے لیے مندرجہ ذیل آیت ملاحظہ کیجیے جس میں ہماری تمثیل کی تائید ہے۔ ارشاد ہے: { وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ھُوَ شِفَآئٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا} [الإسرائ: 82] ’’ہم (خدا) قرآن کو نسخہ شفا بنا کر اُتارتے ہیں اورمومنوں کے حق میں
Flag Counter