Maktaba Wahhabi

169 - 411
آہ! اس کی پوری مثال ہم آپ کو اُس وقت بتائیں گے جب آپ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد غازی (دھرم پال) کی طرح ہم سے ملاقی ہوں گے تو ہم آپ کو بزور بھینچتے ہوئے یہ شعر پڑھیں گے جذبۂ عشق بحد یست میانِ من وتو کہ رقیب آمد و نشناخت نشانِ من و تو[1] کیا آپ اُس وقت بھی فرمائیں گے کہ نہیں ہم ایک نہیں دو ہیں۔ واللہ! اگر ایسا کہیں گے تو بامذاق حاضرین بیک زبان آپ کو کہیں گے سخن شناس نئی دلبرا خطا اینجاست[2] چوتھا پانچواںسوال: {فِیْہِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ} [البقرۃ: 19] میں چونکہ {ظُلُمٰتٌ} کو بصیغہ جمع ذکرکیا ہے لہٰذا مناسب تھا کہ {رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ} کو بھی بصیغہ جمع ذکر کرتا۔ یعنی ’’رعود وبروق۔‘‘ {لَذَھَبَ بِسَمْعِھِمْ وَ اَبْصَارِ ھِمْ} میں لفظ ’’سمع‘‘ کو واحد لایا گیا ہے اور ’’أبصار‘‘ کو جمع۔ مناسب یہ تھا کہ یا تو دونوں کو جمع لاتے یا دونوں کو واحد۔ چنانچہ ابن ابی عبلہ کی قراء ت میں لفظ سمع بجائے واحد کے بصیغہ جمع ’’بأسماعھم‘‘ آیا ہے جو ابصار کے بالمقابل صحیح معلوم ہوتا ہے۔‘‘ برہان: بعض الفاظ ایسے ہیں کہ حسب قاعدہ ان کی جمع بناسکتے ہیں مگر ہمیشہ ایسا یا اکثر استعمال میں جمع مستعمل نہیں ہوتی بلکہ مفرد ہی استعمال ہوتا ہے۔ ’’رعد‘‘ اور
Flag Counter