Maktaba Wahhabi

383 - 411
عیسیٰ کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں۔ نصاریٰ کے نزدیک حضرت موسیٰ کی حکومت تمام ملائکہ پر تھی، اور یہود کے نزدیک فرشتے حضرت موسیٰ کے عجیب طورپر پیروکار تھے، ان کا خیال تھا کہ خدا تعالیٰ کے انبیاء اپنے اختیار سے ملائکہ کو بلا لیتے، ان کے ساتھ صلاح مشورہ کر لیتے تھے اور اس لیے ان کی ہر بات وحی الٰہی ہوتی تھی۔ جب یہود و نصاریٰ نے قرآن پاک کا مذکورہ بالا بیان سنا تو انھوں نے کہا کہ اہل اسلام در حقیقت ملائکہ اور رسولوں کے دشمن ہیں اور ہاروت و ماروت کو جن کو ہم فرشتے سمجھتے تھے ان کے متعلق یہ صاف طور پر کہتے ہیں کہ وہ دونوں جادوگر تھے۔ {الْمَلَکَیْنِ} میں ال عوض مضاف الیہ کا ہے۔ یعنی ’’علی ملکھم‘‘ یہود ہاروت و ماروت کو جو بابل میں دو جادوگر تھے فرشتے سمجھتے تھے اور کتاب اللہ کو چھوڑکر ان کے منتروں کو یاد کرتے اور رٹتے تھے۔ جادو یقینا باطل ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے باطل کو فرشتے نہیں لاسکتے۔ ایسے توہمات کو پھیلانے والے ضرور شیاطین تھے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بابل میں یہود کے بناوٹی اور فرضی دو فرشتے ہیں۔ ہاروت و ماروت پر خدا کی طرف سے جادو نازل نہیں ہوا بلکہ وہ ادھر ادھر کے دوسرے شیاطین سے سیکھ کر جادو گر بنے تھے۔‘‘ (تفسیر بیان للناس ص: 687) برہان: اس اقتباس میں دو فقرے قابل غور ہیں: {الْمَلَکَیْنِ} میں (ال) عوض مضاف الیہ ہے۔ 2۔ ما حرف نفی ہے۔ جس کی تائید مصنف کے مندرجہ ذیل الفاظ سے ہوگی: ’’شیاطین لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ یہود یہ بھی کہتے تھے کہ یہ جادو
Flag Counter