Maktaba Wahhabi

218 - 411
ہم نہیں کہہ سکتے یہ دروغ ہے یا مبالغہ ۔ بحالیکہ تفسیر حقانی ان سے بعد بنی۔ اس میں سر سید کا رد۔ تفسیر ثنائی اس کے بھی بعد بنی، اس میں تو بالاستیعاب اُن پر تعاقبات۔ احسن التفاسیر دہلی میں بنی اس میں ان کا رد۔ ہم تو جہاں تک دیکھتے ہیں پادری صاحب کے خلاف پاتے ہیں۔ معلوم نہیں آپ نے ایسا کیوں لکھ دیا؟ سرسید کا قول: پادری صاحب نے سر سید اور مولوی محمدعلی کا قول اپنی تائید میں نقل کیا ہے۔ حالانکہ وہ دونوں قول ہماری تائید میں ہیں۔ ناظرین ملاحظہ فرمائیں۔ سر سید فرماتے ہیں: ’’کسی کلام کی نظیر نہ ہونا اس بات کی تو بلا شبہ دلیل ہے کہ اس کی مانند کوئی دوسرا کلام موجود نہیں۔ مگر اس کی دلیل نہیں ہے کہ وہ خد اکی طرف سے ہے۔ بہت سے انسانوں کے کلام دنیا میں ایسے موجود ہیں کہ ان کی مثل فصاحت و بلاغت میں آج تک دوسرا کلام نہیں ہوا۔ مگر وہ من اللہ تسلیم نہیں ہوتے۔ نہ ان آیتوں میں کوئی ایسا اشارہ ہے جس سے فصاحت و بلاغت میں معارضہ چاہا گیا ہو۔ بلکہ صاف پایاجاتا ہے کہ جو ہدایت قرآن سے ہوتی ہے اس میں معارضہ چاہاگیا ہے کہ اگر قرآن کے خداسے ہونے میں شبہ ہے تو کوئی ایک سورۃ یا دس سورتیں یا کوئی کتاب مثل قرآن کے بنا لائو جو ایسی ہادی ہو۔ ‘‘ (ص: 73) اس اقتباس میں سر سید مرحوم کو بلاغتِ قرآن تسلیم ہے جو پادری صاحب کو نہیں، اس لیے اس حصہ میں سر سید ہمارے مؤید ہیں۔ ہاں سرسید کا یہ کہنا کہ ’’بے مثل کلام ہو نا خدا کی طرف سے ہونے کی دلیل نہیں ہو سکتا۔‘‘ قابل ترمیم ہے۔ بے شک محض فصاحت دلیلِ الہام نہیں لیکن دعوی الہام کے ساتھ تحدی اور تحدی کے ساتھ عدم جواب لاریب دلیل صداقت ہو سکتا
Flag Counter