Maktaba Wahhabi

370 - 411
میں ان کو چیلنج دیا گیا کہ اگر اس خیال میں سچے ہو تو موت مانگو تاکہ تم دنیاوی تکالیف سے چھوٹ کر دائمی راحت میں پہنچ جائو۔ پادری صاحب یہودیوں کی وکالت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یہ دلیل تو ہمیں جچی نہیں کہ اگر یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی داخل ہوں گے تو خدا سے موت مانگ لیں، تاکہ جلد جلد جنت میں داخل ہوں کیونکہ اگر کوئی شخص مسلمانوں کے آگے یہی دلیل پیش کرے کہ اگر مسلمانی مذہب سچا ہے اور مسلمانی مذہب کے ہر ایک پیرو کے لیے جنت ہے، اور باقی مذاہب کے پیر و کافر اور جہنمی ہیں تو تم کیوں دنیا کے مصائب جھیل رہے ہو، کیوں طرح طرح کی تکالیف برداشت کر رہے ہو۔ خدا سے دعا مانگو کہ وہ تمھیں فی الفور موت دے تاکہ دنیاوی جھمیلوں سے چھوٹ کر جنت کے مزے اڑاتے رہو، تو کیا مسلمان اس پر راضی ہوں گے؟ ہر گز نہیں۔‘‘ (سلطان، ص:415) برہان: مجھے اگر کوئی ایسی دعوت دے تو میں ذاتی رائے سے بخوشی منظور کر لوں مگر عمل کرنے سے ایک امر مانع ہے۔ جس کا ذکر پادری صاحب کے کلام کے دوسرے حصے میں آتا ہے۔ پادری صاحب لکھتے ہیں: ’’یہودیوں کے پاس اس دلیل کا بہت ہی زبردست جواب موجود ہے، وہ یہ کہ موت کی تمنا کرنا ازروئے تورات مقدس سراسر ناجائز اور ممنوع ہے، کیونکہ خدا نے ہمیں اس لیے پیدا کیا ہے کہ ہم بڑھیں پھولیں پھلیں اور دنیا کو آباد کریں۔ اور دیگر اقوام بلکہ ردمی زمین کے لیے برکت کا باعث بنیں (پیدائش1:28) عمر کی درازی خدا کی نعمت ہے۔ (خروج 2:12)
Flag Counter