Maktaba Wahhabi

252 - 411
اے خدا تو سب عیبوں سے جن میں ترجیح بلا مرجح بھی داخل ہے پاک اور بے عیب ہے ۔ حقیقت اصلیہ یہ ہے کہ ہم کو اپنا ذاتی علم بالکل نہیں، لیکن جو کچھ تونے ذرہ سا سکھایا ہے بس وہی حاصل ہے۔ ہمارے اس ناقص علم میں ان چیزوں کے نام نہیں تو پھر ہم بتائیں تو کیا کہیں تو کیا۔ تحقیق تو ہی سب کچھ جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ جب فرشتوں نے اپنے علم کے قصور کا اعتراف کیا تو خدا نے آدم کو کہا اے آدم تو ان فرشتوں کو ان چیزوں کے بلکہ خود ان کے نام بھی بتادے تاکہ انہیں اپنے نقصان علم کا پورا یقین ہوجائے۔ پھر جب آدم نے ان کو ان کے ناموں سے خبردی تو خدا نے فرشتوں کو کہا کیا میں نے تم کو نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمینوں کے مغیبات سب جانتا ہوں اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم لوگ میری پاکی بیان کرتے ہو اور جو دل میں اپنا حق خلافت بوجہ کمال علمی چھپاتے ہو۔ یہ واقعہ جب یہاں تک پہنچا تو فرشتوں نے اپنے قصور علم کا اعتراف کیا۔ پھر کلام کا رخ دوسری طرف ہوگیا۔ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا چونکہ تم بمقابلہ آدم کے فیل ہوگئے ہو اس لئے تم آدم کی تعظیم تکریم کرو جیسی کسی عالم کی غیر عالم کیا کرتا ہے۔ پس سب نے تعظیم کی سوائے ابلیس کے کہ ا س نے آدم کی تعظیم کرنے سے انکار اور تکبر کیا۔ اوربجائے فرمانبردار ہونے کے کافروں سے ہوگیا اور ہم (خدا) نے کہا اے آدم تو اور تیری بیوی اس باغ میں جہاں تم کو رکھا گیا ہے رہو اور اس میں جہاں سے تم چاہو بخوشی پھل کھائو مگراس ایک خاص درخت کے نزدیک بھی مت جائیو ورنہ خدا کے نافرمان اور اپنے نفس کے ظالموں میں سے ہو جائوگے۔ چونکہ شیطان ان کی وجہ سے راندہ درگاہ ہوا تھا اس لئے وہ ان کے درپے رہا کہ کسی طرح ان سے بدلہ لے پس شیطان نے ان سے
Flag Counter