Maktaba Wahhabi

253 - 411
بے جا حرکت کر اکر اس باغ سے لغزش میں ڈال کر ان نعمتوں سے نکلوا دیا جن میں وہ دونوں آدم اور حوا رہتے تھے اور ہم نے کہا بس یہاں سے نکل جائو۔ تم یعنی تمہاری اولاد جو آیندہ پیدا ہونے والی ہے ایک دوسرے کی دشمن ہوگی ۔ اور یہ دشمنی کی جگہ نہیں ہے بلکہ امن چین کا مقام ہے۔ اور تمہارے یعنی نسل انسانی کے لئے زمین پر ٹھکانا ہے۔ اورہر ایک کے لئے ایک مقررہ وقت تک گزارہ ہوگا۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل پوری ہوئی کہ آدم اور حوا دونوں اس باغ سے نکالے گئے۔ مگر آدم چونکہ فطرت سلیمہ رکھتا تھا اس لئے خدا کی طرف متوجہ رہا۔ پھر اس نے اپنے رب کی توفیق سے چند کلمات دعائیہ سیکھے تو خدا نے اس پر نظر عنایت کی یعنی اس کی توبہ قبول کرلی بے شک وہ خدا ہی توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ اس نظر عنایت پر لازمی تھاکہ آدم جنت میں اپنا مکان مانگے ۔ چنانچہ اس نے بحالی رتبہ کی درخواست کی تو ہم (خدا) نے کہا بس تم سب اس سے نکلے رہو۔ ہاں اب جنت میں مکان لینے کی یہی صورت ہے کہ میری طرف سے اگر تم انسانوں کو ہدایت پہنچے تو جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان پر نہ خوف ہوگا نہ وہ کسی کھوئی ہوئی چیز پر غمگین ہونگے اور جو اس ہدایت سے منکر ہوں گے اور تکذیب کریں گے وہ جہنمی ہوں گے اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ ان آیات میں خدائے تعالیٰ نے ہمیں نظام عالم کے ایک اصول پر اطلاع دی ہے وہ اصول جدوجہد اور مقابلہ ہے جس کی طرف عرب کے مشہور شاعر متنبی نے اشارہ کیا ہے یا نکد الدنیا متی أنت مقصر علی الحر حتی لا یکون لہ ضد[1]
Flag Counter