Maktaba Wahhabi

251 - 411
في دعوی علم الأشیاء کلہا۔ {سُبْحٰنَکَ} مصدر مضاف إلی ضمیرالمخاطب۔ أي: نسبح تسبیحک۔ {مَا کُنْتُمْ تَکْتُمُوْنَ} من تمني الخلافۃ۔ {اِذْ} متعلق اذکر۔ {اسْجُدُوْا} عظموا۔ آدم کی تعظیم کرو۔ {کَانَ} بمعنی صار۔ أي: ہوگیا کافر۔ {اَنْتَ} تاکید ہے ضمیر مستترکی واسطے عطف ’’زوج‘‘ کے۔ {ھٰذِہِ الشَّجَرَۃَ} مفعول بہ۔ {لاَ تَقْرَبَا} بوجہ اشارہ قریب کے درخت کا نام بتانے کی ضرورت نہ تھی۔ {کَلِمٰتٍ} مفعول: ’’تلقی‘‘۔ وہ کلمات یہ ہیں: {رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ} {فَتَابَ} أي توجہ برحمتہ علی اٰدم۔ {فَاِمَّا} اصل میں إنْ مَا۔ إن شرطیہ، ما زائدہ۔ ترجمہ: یاد کر جب تیرے پروردگار نے فرشتوں کو بطور اطلاع کہا کہ میں زمین پر ایک بڑا حاکم بنانے والاہوں (یعنی ایک قوم پیدا کروںگا) جو میری سب اشیاء پر میری اجازت سے حکومت کرے گا۔ حاکم کا نام سن کر وہ اس عہدہ کے لیے دل میں للچائے اوربولے کہ کیا آپ ایسے لوگوں کو حاکم بنائیں گے جو اپنی طمع اور خواہشات نفسانیہ کی وجہ سے زمین میں فساد اور خونریزی کریں گے۔ حضور ہم خادمان درگاہ آپ کو ہر قسم کے عیوب سے پاک کہہ کر تعریف کرتے ہیں اور حضور کے کمالات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ پھر یہ خلعت حکومت ہم کوکیوں عطا نہیں فرماتے ۔ خدا نے جواب میں کہا میں ہر کسی کی خاصیت اور طبعی حالت ایسی اچھی طرح جانتا ہوں کہ تم لوگ نہیں جانتے میں جانتا ہوں کہ جس حکومت پر میں آدم اور اس کی اولاد کو بٹھانے والا ہوں تم اس کے اہل نہیں۔ اور فرشتوں نے چونکہ ضمناً ہمہ دانی کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کی تردید کرنے کے لئے آدم کو سب اشیاء کے نام سکھائے پھر ان اشیاء کو ان فرشتوں کے سامنے پیش کر کے کہاکہ مجھے ان چیزوں کے نام بتائو اگر تم ہمہ دانی کے دعوے میں سچے ہو وہ بولے
Flag Counter