قیامت پر اور ان دو کے علاوہ ہر اس چیز پر ایمان لاچکے ہیں جس پر ایمان لانا اسلام میں ضروری ہے حالانکہ وہ دل سے مومن نہیں ہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اظہار ایمان کر کے اللہ کے رسول کو اور ایمانداروں مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں تاکہ مسلمان ان کو مومن جان کر مسلمانوں کا سا برادرانہ برتائو کریں حالانکہ یہ خود اپنے نفسوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور سمجھتے نہیں اس لئے کہ اس کا وبال آخر انہی پر ہے۔ ان کے دلوں میں کفر وشرک کی بیماری ہے پس خدا ہر روز آیات جدیدہ اُتار کر ان کی بیماری کو بڑھاتا ہے کیونکہ جوں جوں قرآن اُترتا ہے یہ اُس سے انکار کرتے جاتے ہیں یہی ان کی بیماری میں ترقی ہے۔ اور بعد موت ان کے لئے دردناک عذاب ہے کیونکہ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور ان کی ایک علامت سنو جب کبھی ان کو کہا جاتا ہے کہ تم اِدھر کی اُدھر، اُدھر کی اِدھر لگا کر ملک میں فساد مت کرو کہتے ہیں ہم ہی تو مصلح ہیں۔ برخلاف تمہارے کہ تم مسلمان ایک ہی طرف کے ہو رہے ہو جس سے فرقہ وار جنگ کا احتمال بلکہ گمان غالب ہے۔سنو لوگو! یقینا یہی لوگ مفسد ہیں کیونکہ وہ جماعتوں میں لڑائی ڈلواتے ہیں لیکن ان کو شعور نہیں اور جب ان کو کہا جاتا ہے کہ میاں تم جو ایمان کا اظہار کرتے ہو سیدھے سادے بھلے انسانوں کی طرح ایمان لائو یہ کیا بات ہے کہ تم ایمان کا اظہار بھی کرتے ہو اور کافروں سے میل جول بھی رکھتے ہو۔ اس کے جواب میں کہتے ہیں کیا ہم ان بے وقوفوں کی طرح ایمان لائیں اور ان کی طرح مسلمان ہوں جو دنیا کے نشیب وفراز سے بے خبر ہیں۔ سنو! دراصل یہی منافق لوگ بے وقوف ہیں لیکن یہ لوگ دین و مذہب کی غرض و غایت نہیں جانتے اور باوجود اس کے جب یہ منافق ایماندار لوگوں سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم باقاعدہ مومن ہیں اور جب اپنے گمراہ کرنے والے شیاطین کی طرف جاتے ہیں تو اُن سے
|