اخلاقی اور نفسیاتی تربیت
۱۔سب سے پہلے بچے کو کلمہ توحید پڑھانا:
اللہ کی ذات و صفات پر ایمان وہ بیج ہے جس سے ایک مومن کی زندگی کا وہ تناور درخت نکلتا ہے جو پھل پر پھل لاتا ہے اور جس کا ذائقہ انتہائی خوشگوار ہوتا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے بچوں کو لا الٰہ الا اللّٰہ سکھلانے کا حکم دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (اِفْتَحُوْا عَلٰی صِبْیَانَکُمْ اَوَّلُ کَلِمَۃً بِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ))
’’سب سے پہلے بچوں کو لا الٰہ الا اللّٰہ سکھاؤ۔‘‘[1]
بچے کی فطرت کو اسلام پر قائم و دائم رکھنے کے لیے آپ کا یہ فرمان بنیادی تربیتی اصول ہے۔ یہ کلمہ بچے کے دل ودماغ میں رچ بس کر اس کی زبان پر جاری ہو کر اس کی زندگی کا رخ متعین کرنے میں معاون ہوگا۔ معروف فلسفی کانٹ کہتا ہے تین طرح کے اعتقادات کے بغیر اخلاق کا تصور نہیں ہو سکتا۔
(۱) وجود ذات باری تعالیٰ۔ (۲)دوامی روح۔ (۳) موت کے بعد حساب و کتاب۔
اسٹالین کی لڑکی سوتیلانا کہتی ہے: میرے اپنے وطن اور اولاد کے چھوڑنے کا حقیقی سبب یہ ہے کہ وہ ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئی جس کے افراد رب کو پہچانتے تک نہ تھے۔ جب وہ سن شعور کو پہنچتی تو اس کے اندر یہ قوی احساس پیدا ہوا کہ زندگی ایمان باللہ کے بغیر زندگی نہیں ہے۔ ایمان باللہ کے بغیر عدل وانصاف کا قیام نہیں ہو سکتا۔ اس نے محسوس کیا کہ پانی
|